مٹتے ہیں دو عالم کے آزار مدینے میں
مصروفِ نوازش ہیں سرکار مدینے میں
یہ کہتی ہوئی آئےجس وقت قضا آئے
چل تجھ کو بلاتےہیں سرکار مدینے میں
ہو جاتے ہیں جلوؤں سے یہ دیدہ و دل روشن
دِن رات برستے ہیں انوار مدینے میں
غمخواریء اُمت تک محدود نہیں رحمت
ہے ساری خدائی کا مختار مدینے میں
سَجدوں کی امانت سے ہونا ہے ہمیں فارغ
اک بار سرِ کعبہ سَو بار مدینے میں
یہ شانِ عطا دیکھی، یہ ان کا کرم دیکھا
سُلطان نظر آئے نارار مدینے میں
دِل سَازِ محبت تو بے شک ہے مگر خاؔلد
اِس ساز کے بجتے ہیں سَب تار مدینے میں