منور صبح ہوگی روضۂ خیرالوریٰ ہوگا زبانِ شوق پر صل علیٰ صل علیٰ ہوگا
جمالِ گنبدِ خضرا پہ صدقے ہوگا دل اپنا مٹیں گے فاصلے دل ہوگا بابِ حسن وا ہوگا
سہارا دے گی رحمت آپ کی خود اپنے مجرم کو گناہوں کے تصور سے جہاں دل ڈوبتا ہوگا
برستی ہوں گی آنکھیں جرمِ عصیاں کے تصور سے زباں خاموش ہوگی دل سراپا مدعا ہوگا
اُحد ارضِ امانت دارِ شہداے محبت ہے دلِ دیوانہ اس کے ذرے ذرے پر فدا ہوگا
وہ مسجد جس کی بنیادیں امینِ رازِ تقویٰ ہیں اسی میں مجھ سا عصیاں کوش سجدے میں پڑا ہوگا
پڑا بیمار ہوگا روضۂ جانِ مسیحا پر وفورِ درد ہوگا اور وہ درد آشنا ہوگا
جبینِ شوق لذت یابِ کیفِ بندگی ہوگی وہیں سجدے ادا ہوں گے جہاں پہ نقشِ پا ہوگا
نفس گم کردہ حاضر ہوں جہاں پر طائرِ سدرہ وہاں پر کس طرح حاضر قمرؔ سا پُر خطا ہوگا
علامہ قمرالزماں اعظمی مصباحی