محبوبِ مصطفےٰ بھی ہے عثمانِ ذوالنورین اِک پیکرِ سخا بھی ہے عثمانِ ذوالنورین
جس سے حیا خدا و حبیبِ خُدا کریں وہ صاحبِ حیا بھی ہے عثمانِ ذوالنورین
چشمے تری سخا کے ہیں اب بھی رواں دواں کنویں کا سلسلہ بھی ہے عثمانِ ذوالنورین
سب اغنیاء ہوئے ہیں ترے در سے ہی غنی تا حال بانٹتا بھی ہے عثمانِ ذوالنورین
تُو میرِ مسلمین ہے تُو میرِ مومنیں تُو جا نشیں ہُوا بھی ہے عثمانِ ذوالنورین
راہِ خدا میں جان بھی، اسباب و مال بھی سب کچھ ترا فدا بھی ہے عثمانِ ذوالنورین
اللہ رے عجب ہے تِرا شان و مرتبہ دامادِ مصطفےٰ بھی ہے عثمانِ ذوالنورین
تُو ہے کہ جس نے بارہا جنت خرید لی سُلطانِ اسخیاء بھی ہے عثمانِ ذوالنورین
حسنی ءکم سخن کا بھی پہنچے تجھے سلام تُو اس کا پیشوا بھی ہے عثمانِ ذوالنورین
سید محمد حسنین الثقلین
دامادِ شہِ مَکّی مَدَنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی اے دِل کے دھنی قسمت کے دھنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی
باتوں پہ فِدا بُلبُل کی چہک، خُوش بُو پہ فِدا پُھولوں کی مہک قامت پہ فِدا سَروِ چَمَنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی
وَاللہ تِری نسبت کے سبب، سینے میں تِری اُلفت کے سبب کونین میں میری بات بنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی
تُو شَرم و حیا کا پیکر ہے، تُو زُہد و وَرَع کا خُوگر ہے تُو طالبِ قُربِ شہِ زَمَنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی
قُرآنِ مجید کا جامع بھی، تُو خَلق کو بے حد نافع بھی تُو خاص عطاۓ ذُوالمِنَنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی
دُکھ درد سے پُر برساتوں میں، آلام کی کالی راتوں میں کافی ہے تِری جلوہ فِگَنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی
چرچا ہے سخاوت میں تیرا، شُہرہ ہے شرافت میں تیرا دَر ہر وطنی ہر انجمنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی
تہذیب کا جوہر مِل جاۓ، کِردار کا گوہر مِل جاۓ مطلوب نہیں لعلِ یَمَنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی
اِک کیف کا عالم طاری ہے، یہ وِرد لبوں پر جاری ہے عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی
ہے غوث پِیا کا سوداٸی، اصحابِ نبی کا شیداٸی عارف ہے فِداۓ پنج تَنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی
مُحمد عارف قادری
مومنوں کی جان عثمانِ غنی دین حق کی شان عثمانِ غنی
قاطعِ کفران عثمانِ غنی “جامعِ قرآن عثمانِ غنی”
درد کے درمان عثمان غنی رنج کے مہران عثمان غنی
ہیں غلامانِ نبی سو جان سے آپ پر قربان عثمانِ غنی
جن کی مدحت ہے لب ِ سرکار پر ہیں وہی عنوان عثمانِ غنی
سرورِ کونین کے اصحاب میں ہیں بہت ذیشان عثمان غنی
نورِ یزداں کا چمکتا آئنہ ہے رخِ تابان عثمانِ غنی
سارے عالم میں جدھر بھی دیکھیے بٹ رہا فیضانِ عثمانِ غنی
پاپا ہے اعزاز ذو النورین کا ہے نمایاں شان عثمانِ غنی
پیکرِ حلم و حیا ، مہر و وفا عشق کی پہچان عثمانِ غنی
دیکھ کر شانِ سخاوت آپ کی عقل ہے حیران عثمانِ غنی
کر رہا ہے آپ کی عظمت بیاں ” بیعۃ الرضوان ” عثمانِ غنی
تیری الفت ہے ہمارے واسطے زینتِ ایمان عثمانِ غنی !!!
تم غنی ہو اور رب بھی ہے غنی کون سمجھے شان عثمانِ غنی
ہونگے جنت میں تمھارے ہی رفیق “دہر کے سلطان” عثمانِ غنى
تیرے فیضان و کرم سے مشکلیں ہوتی ہیں آسان عثمانِ غنی
رب کو راضی کرنے کو اے خارجی تھام لے دامان عثمانِ غنی
ہو نوازش اور کرم “فردوس ” پر زیست میں ہر آن عثمانِ غنی
از۔ فردوس فاطمہ اشرفى
اللہ اللہ میں فدا , عظمتِ عثمانِ غنی دونوں عالم میں ہوئ شہرتِ عثمانِ غنی
میں کہاں, آور کہاں رفعتِ عثمانِ غنی زہے قِسمت جو کروں مدحتِ عثمانِ غنی
جب اٹھائے کوئ عنوانِ سخاوت پہ قلم اس پہ لازم ہے لکھے سیرتِ عثمانِ غنی
میں بھی دیکھوں تو کبھی شرم و حیا کا پیکر آئیں خوابوں میں کبھی حضرتِ عثمانِ غنی
ایسے بدبخت کی میّت میں نہ جائیں آقا ﷺ جس کے سینے میں پلے نفرتِ عثمانِ غنی
تیرے اشعار میں جو عشق کی خوشبو ہے ندیم ہے یہ فیضانِ بوئے الفتِ عثمانِ غنی
ندیم نوری
آقا کے دل کے پیارے عثمان غنی تھے آنکھوں کے ان کی تارے عثمان غنی تھے
داماد نبی تھے وہ ٹھنڈک تھے چین تھے اسلام کے سہارے عثمان غنی تھے
مشکل کبھی جو آئ مسلمان پہ کسی چپ چاپ جو سنبھالے عثمان غنی تھے
پانی نہیں تھا پینے کو جب کنواں خریدا ہر مسلماں کے پیارے عثمان غنی تھے
تاریک ہر اک دور میں امداد کو آئے طوفانوں میں کنارے عثمان غنی تھے
رکھا نہ کچھ چھپا کے دین سے کبھی آقا کے وارے نیارے عثمان غنی تھے
خاور نہ پاوں لفظ میں تعریف لکھ سکوں جو تھے کبھی نہ ہارے عثمان غنی تھے
خاور چشتی
جامع قرآن عثمان غنی ہیں دین کی تو شان عثمان غنی ہیں
نور کی پہچان عثمان غنی ہیں حق کی وہ برھان عثمان غنی ہیں
مصطفی بھی ہیں کریں پاس حیا کا وہ حیا کی شان عثمان غنی ہیں
دیکھ سکتے نہ تھے غم درد کسی کا درد کے درمان عثمان غنی ہیں
آپ ذوالنورین سرکار کے گھر کے نور کے ذیشان عثمان غنی ہیں
آپ کا تھا ہاتھ سرکار کے جیسا بیعت رضوان عثمان غنی ہیں
پائی تھی معصوم مظلوم شہادت قاریء قرآن عثمان غنی ہیں
انعام الحق معصوم صابری
آپ ہم سب کے نگہبان ہیں عثمان غنیؓ جان و دل آپ پہ قربان ہیں عثمان غنیؓ
آپ سا داتا سخی دیکھا نہ دیکھے گا کوٸی ہم غریبوں پہ مہر بان ہیں عثمان غنیؓ
چار یاروں میں سے اک یار ہے بس آپکی ذات دینِ اسلام کی پہچان ہیں عثمان غنیؓ
آپ کا دست بھی لو دستِ محمدﷺ ٹھرا باعثِ بیعتِ رضوان ہیں عثمان غنیؓ
آپ دامادِ رسلﷺ اور لقب ذوالنورین حق کی برہان ہیں ذیشان ہیں عثمان غنیؓ
اِس سے زیادہ نہیں الفاظِ ثنا میرے پاس میرا دل اور مری جان ہیں عثمان غنیؓ
سارے عالم پہ ہے واضح کے حقیقت ہے یہی اے اثؔر جامعِ قرآن ہیں عثمان غنیؓ
محمد ہاشم اثؔر چشتی
کون جانے گا بھلا عظمتِ عثمانِ غنی جبکہ معبود کرے مدحتِ عثمانِ غنی
پیارے آقا نے نوازا ہے انھیں نسبت سے سب نے محسوس کیا برکتِ عثمانِ غنی
آج بھی انکی سخاوت کا بہت چرچا ہے ائے خدا دل میں رہے الفتِ عثمانِ غنی
عظمتیں سارے صحابہ کی مسلم ہیں مگر ہو گئی اونچی بہت شوکتِ عثمانِ غنی
دست کو اپنے کہا آقا نے عثمان کا ہاتھ کس قدر اوج پہ ہے حشمتِ عثمانِ غنی
کوئی سائل نہ گیا آپ کے در سے خالی آپ سے سب کو ملا نعمتِ عثمانِ غنی
دیں کی ترویج و اشاعت کے لئے ائے نَؔیَّر کام آئی ہے بہت دولتِ عثمانِ غنی
نَؔیَّر جونپوری
واہ کیا ہےبات ذوالنورین کی ہے نرالی ذات ذوالنورین کی
میزباں خود ہی بنے ہیں مصطفی جب گئ بارات ذوالنورین کی
مطلعِ انوار سے دو نور کا فیض پاتی ذات ذوالنورین کی
ان کا ہر دن نور سے معمور ہے قدر کی ہر رات، ذوالنورین کی
وقت کا سلطان ہو یا بادشاہ لیتے ہیں خیرات ذوالنورین کی
رشک سے دیکھا کریں جن کو ملک ایسی ہے وہ ذات ذوالنورین کی
سب پہ ہے احسانِ عثمانِ غنی دیکھ لے خدمات ذوالنورین کی
خدمتیں تو اوروں کی بھی ہیں بہت ہیں جدا خدمات ذوالنورین کی
آپ ہی قرآن کے جامع بھی ہیں خوب ہے سوغات ذوالنورین کی
جان ودل سے بھی زیادہ ہیں عزیز ہم کو تشریحات ذوالنورین کی
در بدر پھرتے نہ ہم جو دیکھتے کاش، تر جیحات ذوالنورین کی
ہے کہاں ممکن کسی کی کرسکے عقل ، تفہیمات ذوالنورین کی
چھوڑ حیدر غیر کی باتیں یہاں آ، کریں ہم بات ذوالنورین کی
رمضان حیدر فردوسی
فضلِ رب سے آپ قسمت کے دھنی عثمان ہیں آپ ہی سوئم خلیفہ ءِ نبی ! عثمان ہیں
پیکرِ شرم و حیا ، صدق و صفا ، جود و عطا رہنمائے قومِ مسلم ہیں ، غنی عثمان ہیں
دین حق پر کر دیا قربان جس نے مال و ذر دیکھیے اللہ اکبر وہ سخی عثمان ہیں
سارے عالم کو منور کر دیا اسلام سے مصطفی کے نور کی وہ روشنی عثمان ہیں
درس جس نے دے دیا عشقِ رسول اللہ کا ہاں وہی عثمان ہیں بے شک وہی عثمان ہیں
چاند ، تاروں کی طرح محفل میں جو چمکا کیے مصطفی ، صدیق ، فاروق و علی ، عثمان ہیں
عظمت و رفعت بیاں فیصل کرے کیا آپ کی آپ دامادِ رسولِ ہاشمی ! عثمان ہیں
فیصل قادری گنوری
کیا بیاں مجھ سے ہو عظمت حضرت عثمان کی ارفع و اعلیٰ ہے رفعت حضرت عثمان کی
ہو گئی مجھ پر عنایت حضرت عثمان کی اس لیے کرتا ہوں مدحت حضرت عثمان کی
مصطفٰے کے فیض سے ہی بعدِ صدیق و عمر ہو گئی جاری خلافت حضرت عثمان کی
دیکھ کر جس کو سبھی ہو جائیں قائل دہر میں ایسی تھی صبر و سخاوت حضرت عثمان کی
ہیں مسلم عزت و عظمت صحابہ کی مگر اوج پر ہے شان و شوکت حضرت عثمان کی
نارِ دوزخ کا یقیناً بن گیا اندھن وہی جس کے دل میں ہے عداوت حضرت عثمان کی
اے نظامی ان کی مدحت کے توسل سے کبھی مجھ کو بھی مل جائے قربت حضرت عثمان کی
محمد امیر حمزہ نظامی
تیری عظمت کے ملے اور نشاں تیرے بعد اور بھی میٹھا ہوا تیرا کنواں ، تیرے بعد
وہ ہو مکہ کہ مدینہ ، اے حیا دار سخی ، کوئی تجھ سا نہ وہاں تھا نہ یہاں، تیرے بعد
امن کی آخری دیوار گری ہو جیسے ہر طرف پھیل گئے شور و فغاں، تیرے بعد
تیری خاموش شہادت سے بغاوت نہ رکی اے غنی، تنگ ہوا ہم پہ جہاں تیرے بعد
شورشیں شہر ِ مدینہ میں چلی آئی ہیں کشمکش میں ہے علی جاوں کہاں تیرے بعد
طیبہ و کوفہ و صفین لہو گرد ہوئے کر بلا تک نہ ملی ہم کو اماں تیرے بعد
پہلے قرآں کی تلاوت میں گئی جان تری پھر ہوا نیزے پہ قرآن بیاں، تیرے بعد
ابوالحسن خاور
ہے بہت مشہور تر ایثار عثمان غنی عمدہ تر سرکار ہے سرکار عثمان غنی
ان کا حلم اور برد باری ان کی اور ان کی حیا ثبت ہے تاریخ میں کردار عثمان غنی
آپ داماد نبی ہیں اور ذو النورین بھی ضوفشاں ہے کس قدر دستار عثمان غنی
وہ صحابی ایسے مژدہ خلد کا جن کو ملا مصطفی’ کو تھے پسند اطوار عثمان غنی
آپ بحری فوج اسلامی کے بھی بانی رہے کارناموں میں ہے یہ شہکار عثمان غنی
فتح افریقہ ہوئ ان کی قیادت ناز میں بڑھتا جاتا تھا سدا گلزار عثمان غنی
خون سے آلودہ ہے قرآن رب بھی ان کے ساتھ جان پایا کون تھا اقدار عثمان غنی
سرور دیں نے دیا ان کو خطاب پر ضیا جان لو “عینی “ہے کیا معیار عثمان غنی
سید خادم رسول عینی
راہئ خلد بریں حضرت عثمان غنی خادم دین متیں حضرت عثمان غنی
سرورِ دیں کے قریں حضرت عثمان غنی ذات میں در ثمیں حضرت عثمان غنی
خوبرو اور حسیں حضرت عثمان غنی بندۂ سرور دیں حضرت عثمان غنی
اس سعادت میں کہ ہیں آپ ہی بس ذوالنورین آپ سا کوئی نہیں حضرت عثمان غنی
مال تھا دیں کے لئے وقف تو خالق کے لئے خم رہی جن کی جبیں حضرت عثمان غنی
عمر بھر خدمت اسلام میں مصروف رہے کھاکے خود نان جویں حضرت عثمان غنی
ہے یہ احسان عظیم آپ کا اس امت پر جمع قرآن مبیں حضرت عثمان غنی
بئر رومہ پئے اسلام کیا وقف ایسا نہ مثال ایسی کہیں حضرت عثمان غنی
دیں کی خدمات کوئی اور نہیں کر پایا جس قدر آپ نے کیں حضرت عثمان غنی
پاکے دو بار بشارت شہ انس و جاں سے ہوگئے خلد نشیں حضرت عثمان غنی
جان دے کر بھی نہ چھوڑا در سلطان عرب حکم سرور کے امیں حضرت عثمان غنی
سختیاں بہر خلافت بھلا کس نے دیکھیں آپ نے جتنی سہیں حضرت عثمان غنی
اپنے بندے پہ عنایت کی نظر ہو آقا! قلب ازہر ہے حزیں حضرت عثمان غنی
محمد اویس ازہر مدنی
کیا سمجھ پائے کوئی رفعتِ عثمانِ غنی “دونوں عالم میں ہوئی شہرتِ عثمانِ غنی “
پیکرِ شرم و حیا جود و سخا کے مصدر منبعِ صدق و صفا حضرتِ عثمانِ غنی
ان کو ہی مطلعِ انوار نے دو نور دیے جس کے باعث ہے فزوں طلعتِ عثمانِ غنی
دینِ اسلام کی ترویج و اشاعت کے لیے کام آئی ہے بہت دولتِ عثمانِ غنی
گردشِ وقت مرا کچھ بھی نہیں کر سکتی میرے دل میں ہے بسی الفتِ عثمانِ غنی
ان کا سینہ ہے کشادہ تو ہیں زلفیں بھی دراز زردی مائل ہے رخِ حضرتِ عثمانِ غنی
مژدہ دنیا ہی میں جنت کا دیا آقا نے ماورا عقل سے ہے عظمتِ عثمانِ غنی
بالیقیں محوِ تلاوت تھے بوقتِ رخصت اللہ اللہ زہے قسمتِ عثمانِ غنی
ہے لقب جامع ِ قرآنِ مقدس ان کا کتنی با فیض ہوئی حکمتِ عثمانِ غنی
تف ہے تم لوگوں پہ اے دشمنِ اصحابِ نبی آہ مسمار کیا تربتِ عثمانِ غنی
یہ عنایت کی نظر تجھ پہ ہوئی ہے اے نواز ورنہ ممکن ہی نہ تھی مدحتِ عثمانِ غنی
نواز اعظمی، گھوسی
عشق کا عنوان عثمانِ غنی دین کی پہچان عثمانِ غنی
بن گئے دامادِ شاہِ انبیاء معتبر، ذی شان عثمانِ غنی
پیکرِ شرم و حیا ہے ذاتِ پاک ہیں حیا کی کان عثمانِ غنی
اہلِ سنت کا ہر اک بچہ ہوا آپ پر قربان عثمانِ غنی
دیکھ کر دنیا سخاوت آپ کی ہے بہت حیران عثمانِ غنی
آپ ہی کی ذات ذوالنورین ہے سنیوں کی جان عثمانِ غنی
ناز ہے سرکار کو بھی آپ پر دینِ حق کی شان عثمانِ غنی
آپ کی توصیف کی سرکار نے مخزنِ عرفان عثمانِ غنی
سرورِ دیں کی عطا سے آپ ہیں جامعِ قرآن عثمانِ غنی
آپ کا در دیکھ لے نوری وقار دل میں ہے ارمان عثمانِ غنی
محمد وقار احمد نوری
عشق میں سرشار عثمانِ غنی مصطفٰی کے یار عثمانِ غنی
ہے زمیں تا آسماں چرچا یہی با حیا کردار عثمانِ غنی
آپ کا اعزاز ذوالنورین ہے سر تا پا انوار عثمانِ غنی
دینِ حق پر آپ کے احسان ہیں آپ ہیں دلدار عثمانِ غنی
عاشقانِ مصطفٰی کی آرزو آپ کا دیدار عثمانِ غنی
آج امت پر سخاوت کیجیئے اے سخی سرکار عثمانِ غنی
اے علی میرا قلم چلتا رہا کہہ گئے اشعار عثمانِ غنی
پیر محمد علی نعیمی
رشکِ حور عین، ذوالنورین اسخیاء کی زین، ذوالنورین
مصطفی کے آپ دامادِ عزیز پیارے نورالعین، ذوالنورین
مومنوں کے آپ ہیں اعلیٰ امیر بعد از شیخین، ذوالنورین
کامل الایمان ہیں کامل حیا کامل الثقلین، ذوالنورین
پیکرِ جود و سخا، آرامِ جاں ہیں دلوں کے چین، ذوالنورین
وقت محصوری، محافظ آپ کے تھے بنے حسنین، ذوالنورین
جن کی دولت سے پھلا دیں ہے سحرؔ وہ ہیں ذوالنورین، ذوالنورین
محمد شبیر قادری، سحرؔ
آپ ہیں ذیشان عثمانِ غنی سید و سلطان عثمان غنی
دولت وثروت لٹاکر دین پر ہو گئے قربان عثمان غنی
منزل راہ وفا کی بالیقیں آپ ہیں پہچان عثمان غنی
جامع قرآن و یار مصطفی خلد کے مہمان عثمان غنی
آپ کی ذات مقدس سےعیاں عشق اور عرفان عثمان غنی
اہل سنت و الجماعت کیلئے حق کےہیں برہان عثمان غنی
صرف یاقوتِ ولایت ہی نہیں ہیں لؤلؤو مرجان عثمان غنی
قلبِ جامی پرخدایا ہو سدا بارشِ فیضانِ عثمانِ غنی
غلام حیدر جامی
قرارِ روحِ پیمبر ہیں حضرتِ عثمان حیا کے مصدر و پیکر ہیں حضرتِ عثمان
قیامِ خلدِ بریں، ساتھ ہی شہادت کے بقول آقا مُبشَّر ہیں حضرتِ عثمان
جنہیں رسولِ مکرّم بنائیں ذوالنورین نصیب کے وہ سکندر ہیں حضرتِ عثمان
نہ کیوں ہوں جامعِ قرآن یہ زمانے میں امینِ شافعِ محشر ہیں حضرت عثمان
جو بیرِ رومہ کے واقف ہوئے پئے اسلام سخا کے قیمتی گوہر ہیں حضرتِ عثمان
پلاتے ہیں مئِ توحید دنیا والوں کو حبیبِ ساقیِ کوثر ہیں حضرتِ عثمان
نگاہِ رشک سے دیکھیں ملائکہ جن کو اسیرِ زلفِ پیمبر ہیں حضرتِ عثمان
ہمارے دل کو قیامت کا خوف کیسے ہو ہمارے حامی و یاور ہیں حضرت عثمان
گزرگئیں کئ صدیاں ضیا مگر پھر بھی دلوں کے آج بھی اندر ہیں حضرتِ عثمان
ذیشان ضیا مصباحی
کاش میں بھی دیکھ لوں دربارِ عثمانِ غنی ہے میرا دل طالبِ دیدارِ عثمانِ غنی
جب نبی کے فیض کا بادل برستا ہے مدام لہلہاۓ کیوں نہ پھر گلزارِ عثمانِ غنی
وہ سخاوت کے فلک کا ہوگیا بدرِ منیر پا گیا جو ذرہٕ پیزارِ عثمانِ غنی
بغض کا پردہ ہٹا کر دیکھ لو اے منکروں! ثبت ہے تاریخ میں کردارِ عثمانِ غنی
خدمتِ اسلام و قرآں کے درخشاں باب میں جگمگاٸیگا سدا شہکارِ عثمان ٰ غنی
ہو نہیں سکتا کبھی وہ عاشقِ مولی علی جو کوٸی بھی ہے قمر ! غدارِ عثمانِ غنی
قربان قمر ھاشمی۔منپوروی
مجمعِ صبر و رضا ، بندہء ذیشاں کہیے پیکرِ حلم و حیا ، صاحبِ عرفاں کہیے
ذہن میں رکھیے ذرا جذبہء ایثار و وفا بیرِ رُومہ کو پھر ایثار کا عنواں کہیے
کیجئے تذکرہء مرتَبتِ ذُوالنُورَین زوجِ ابناتِ شہنشاہِ رسولاں کہیے
پیش منظر میں ہو تدوین کی ہر کاوشِ خیر ابنِ عَفَّان کو پھر جامعِ قرآں کہیے
دستِ سُلطانِ مدینہ بنے دستِ عُثماں داستانِ شرفِ بیعَتِ رضواں کہیے
ہمدمِ حضرتِ صدیق و رفیقِ فارُوق دہر میں نُصرتِ شیخین کا ساماں کہیے
واقفِ مرتبہء آلِ رسول الثقلین خیر اندیشِ جنابِ شہِ مرداں کہیے
بیتِ عُثمان ہے شمشیرزنوں کی زد پر تجھ سے کیا اور اب اے گردشِ دوراں ! کہیے
قتلِ عُثماں سے کھُلا بابِ مِحَن اُمت پر کھُل گئے فتنہ و نفرت کے دبستاں،کہیے
ذکرِ عُثماں کا ارادہ جو کیا ہے تو جنید شعر ہرگز نہ کوئی حق سے گُریزاں کہیے
جنید نسیم سیٹھی
کاش میں بھی دیکھ لوں دربارِ عثمانِ غنی ہے میرا دل طالبِ دیدارِ عثمانِ غنی
جب نبی کے فیض کا بادل برستا ہے مدام لہلہاۓ کیوں نہ پھر گلزارِ عثمانِ غنی
وہ سخاوت کے فلک کا ہوگیا بدرِ منیر پا گیا جو ذرہٕ پیزارِ عثمانِ غنی
بغض کا پردہ ہٹا کر دیکھ لو اے منکروں! ثبت ہے تاریخ میں کردارِ عثمانِ غنی
خدمتِ اسلام و قرآں کے درخشاں باب میں جگمگاٸیگا سدا شہکارِ عثمان ٰ غنی
ہو نہیں سکتا کبھی وہ عاشقِ مولی علی جو کوٸی بھی ہے قمر ! غدارِ عثمانِ غنی
قربان قمر ھاشمی