مری ہستی کی زینت آپ کا غم ہو تو کیا کہنا
یہی مرہم مرے زخموں کا مرہم ہو تو کیا کہنا
جہانِ رنگ و بو کے ہیں نظارے کیف زا لیکن
نظر میں حُسن ِ سرکار ِ دو عالم ہو تو کیا کہنا
نگاہیں گنبد خضرا پہ ہوں اور دم نکل جائے
دَمِ آخر اگر میرا یہ عالم ہو تو کیا کہنا
فقیر بے نواہیں ہم کرم کی بھیک مانگیں گے
درِ محبوب حق سے ربط محکم ہو تو کیا کہنا
مرا ذوقِ پرستش تِشنگی محسوس کرتا ہے
دَرِ سرکار پر میری جبیں خم ہو تو کیا کہنا
سہارابن کے خود موجیں مجھے پہنچائیں ساحل تک
اگر نام ِ نبی کا ورد پہیم ہوتو کیا کہنا
یہی ہے دولت کونین بخشش کی ضمانت بھی
غمِ عشق نبی میں آنکھ پر نم ہو تو کیا کہنا
نبی کا آستاں ہو اور جبینِ شوق ہو خاؔلد
ہر اک سجدے میں اِک معراج پہیم ہو تو کیا کہنا