مرادیں مل رہی ہیں شاد شاد اُن کا سوالی ہے لبوں پر اِلتجا ہے ہاتھ میں روضے کی جالی ہے
تری صورت تری سیرت زمانے سے نرالی ہے تری ہر ہر اَدا پیارے دلیلِ بے مثالی ہے
بشر ہو یا مَلک جو ہے ترے دَر کا سوالی ہے تری سرکار والا ہے ترا دربار عالی ہے
وہ جگ داتا ہو تم سنسار باڑے کا سوالی ہے دَیا کرنا کہ اس منگتا نے بھی گُدڑی بچھا لی ہے
منور دل نہیں فیضِ قدومِ شہ سے روضہ ہے مشبکِ سینۂ عاشق نہیں روضہ کی جالی ہے
تمہارا قامتِ یکتا ہے اِکّا بزمِ وحدت کا تمہاری ذاتِ بے ہمتا مثالِ بے مثالی ہے
فروغِ اخترِ بدر آفتابِ جلوۂ عارض ضیاے طالعِ بدر اُن کا اَبروے ہلالی ہے
وہ ہیں اﷲ والے جو تجھے والی کہیں اپنا کہ تو اﷲ والا ہے ترا اﷲ والی ہے
سہارے نے ترے گیسو کے پھیرا ہے بلاؤں کو اِشارے نے ترے ابرو کے آئی موت ٹالی ہے
نگہ نے تیر زحمت کے دلِ اُمت سے کھینچے ہیں مژہ نے پھانس حسرت کی کلیجہ سے نکالی ہے
فقیرو بے نواؤ اپنی اپنی جھولیاں بھر لو کہ باڑا بٹ رہا ہے فیض پر سرکارِ عالی ہے
تجھی کو خلعتِ یکتائیِ عالم ملا حق سے ترے ہی جسم پہ موزوں قباے بے مثالی ہے
نکالا کب کسی کو بزمِ فیضِ عام سے تم نے نکالی ہے تو آنے والوں کی حسرت نکالی ہے
بڑھے کیونکر نہ پھر شکل ہلال اسلام کی رونق ہلالِ آسمانِ دیں تری تیغِ ہلالی ہے
فقط اتنا سبب ہے اِنعقادِ بزمِ محشر کا کہ ُان کی شانِ محبوبی دکھائی جانے والی ہے
خدا شاہد کہ روزِ حشر کا کھٹکا نہیں رہتا مجھے جب یاد آتا ہے کہ میرا کون والی ہے
اُتر سکتی نہیں تصویر بھی حسنِ سراپا کی کچھ اس درجہ ترقی پر تمہاری بے مثالی ہے
نہیں محشر میں جس کو دسترس آقا کے دامن تک بھرے بازار میں اِس بے نوا کا ہاتھ خالی ہے
نہ کیوں ہو اِتحادِ منزلت مکہ مدینہ میں وہ بستی ہے نبی والی تو یہ اﷲ والی ہے
شرف مکہ کی بستی کو ملا طیبہ کی بستی سے نبی والی ہی کے صدقے میں وہ اﷲ والی ہے
وہی والی وہی آقا وہی وارث وہی مولیٰ میں اُن کے صدقے جاؤں اور میرا کون والی ہے
پکار اے جانِ عیسیٰ سن لو اپنے خستہ حالوں کی مرض نے درد مندوں کی غضب میں جان ڈالی ہے
مرادوں سے تمہیں دامن بھرو گے نامرادوں کے غریبوں بیکسوں کا اور پیارے کون والی ہے
ہمیشہ تم کرم کرتے ہو بگڑے حال والوں پر بگڑ کر میری حالت نے مری بگڑی بنا لی ہے
تمہارے دَر تمہارے آستاں سے میں کہاں جاؤں نہ کوئی مجھ سا بیکس ہے نہ تم سا کوئی والی ہے
حسنؔ کا درد دُکھ موقوف فرما کر بحالی دو تمہارے ہاتھ میں دنیا کی موقوفی بحالی ہے
ذوقِ نعت