کرے مدحِ شہِ والاﷺ، کہاں انساں میں طاقت ہے مگر اُن کی ثنا خوانی، تقاضائے محبّت ہے
نہاں جس دل میں سرکارِ دو عالمﷺ کی محبّت ہے وہ دل مومن کا دل ہے، چشمۂ نورِ ہدایت ہے
میں دنیا کی خوشی ہرگز نہ لوں دے کر غمِ آقا ﷺ یہی غم تو ہے جس سے زندگی اپنی عبارت ہے
فلک کے چاند تارے تم سے بہتر ہو نہیں سکتے رہِ طیبہ کے ذرّو! تم پہ آقا کی عنایت ہے
اُسے کیا خوف خورشیدِ قیامت کی تمازت کا! جو خوش انجام زیرِ سایۂ دامانِ حضرتﷺ ہے
مچل جائے گی رحمت دیکھ کر مجرم کو محشر میں وہ مجرم جس کے لب پر نامِ سرکارِ رسالتﷺہے
بدل سکتے ہیں حالاتِ زمانہ آج بھی، تحسؔیں مگر اُنﷺ کی نگاہِ فیضِ ساماں کی ضرورت ہے