مدَنی چاند کے جلوؤں میں نہا لیتا ہوں چاند کی طرح بدن اپنا بنا لیتا ہوں
محفلِ نور شبِ غم میں سجا لیتا ہوں اُن کی یادوں کے چراغوں کو جلا لیتا ہوں
دل نشیں نعت کے لہجے کو بنا لیتا ہوں دل کی آواز سے آواز ملا لیتا ہوں
رحمتیں پاتا ہوں دس پڑھتا ہوں اک بار دُرود خرچ سے بڑھ کے زیادہ میں کمالیتا ہوں
میرے مسلک کے تحفظ کی ضمانت ہے یہ نام اِس لیے دوستو! میں نامِ رضاؔ لیتا ہوں
صبح کے وقت بہ فیضانِ نسیمِ طیبہ اپنے سرکار کے دامن کی ہَوا لیتا ہوں
اُن کی بخشی ہوئی ایمان کی طاقت کے طفیل میں مصیبت کےپہاڑوں کو اُٹھا لیتاہوں
اور کیا چاہیے اشعارِ عقیدت کا صلہ نعت پڑھتا ہوں فرشتوں کی دُعا لیتا ہوں
میں وہ بیمارِ غمِ عشقِ نبی ہوں اعجازؔ درد کی درد کے ماروں سے دَوا لیتا ہوں
کلام: حضرت مولانا سعید اعجاز کامٹوی رحمۃ اللہ علیہ