محمدﷺ نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا یہ چرخِ بریں یہ قمریہ ستارے سمندر کی طغیانیاں یہ کنارے یہ دریا کے بہتے ہوئے صاف دھارے یہ آتش کی سوزش یہ اڑتے شرارے محمدﷺ نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا عنادل کی نغمہ سرائی نہ ہوتی ہنسی گُل کے ہونٹوں پہ آئی نہ ہوتی کبھی سطوت قیصرائی نہ ہوتی خدا ہوتا لیکن خدائی نہ ہوتی محمدﷺ نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا یہ راتوں کے منظر یہ تاروں کے سائے خراماں خراماں قمر اس میں آئے مرے قلب مخزوں کو آکر لبھائے لٹاتا ہوا دولت نور جائے محمدﷺ نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا نہ بطن صدف میں‘ درخشندہ ہوتی نہ سبزی قباؤں میں ملبوس گیتی فلک پہ حسیں کہکشاں بھی نہ ہوتی زمیں کی یہ پرکیف سوتا نہ سوتی محمدﷺ نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا
top of page
نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے
bottom of page