محض رخصت کونہ دیکھو عزیمت خوب کرنے دو سنو اب روح کو بھی تم ریاضت خوب کرنے دو
یہ لمحے زندگی کے اب تمہارے واسطے ہی ہیں متاعِ زندگی سے اب تجارت خوب کرنے دو
انہیں کے واسطے ہی ہم بنے اور یہ جہاں آیا فناوالوں بقا چاہو تو مدحت خوب کرنے دو
جو تعریفِ بقا چاہو، تو سن لو عشق والوں سے رسولﷲ کی الفت ،محبت خوب کرنے دو
لٹا کر جان و دنیا ہم تمہارے واسطے آئے نہ حائل ہو فرشتوں اب زیارت خوب کرنے دو
اشدّأ علی الکفار گر تم سے نہ ہو پائے نہ روکو ظالموں ہم کو تو شدّت خوب کرنے دو
چلو مانا کہ ہم ہی ان کے اعداء سے الجھتے ہیں ہمیں اپنے میں رہنے دو یہ فطرت خوب کرنے دو
امام احمد رضا کے مظہرِ کامل کا مصرع ہے یہ شوقِ زندگی کیا ہے وہ رحلت خوب کرنے دو
بروز حشر وہ آئیں تو عاصی جھوم کر بولیں ابھی جنت میں کیا جائیں زیارت خوب کرنےدو
چلو بخشیں شرف دل کو حرم کے خار مہماں ہوں عجب صورت عجب معنیٰ میں دعوت خوب کرنے دو
ارے فاراں ذرا مقطع سے پہلے دل کو سن لیتے نہ روکو مدحت آقا کی کثرت خوب کرنے دو