ماہِ مبین و خوش ادا صلِ علیٰ محمد پردۂ کن کے مہ لقا صلِ علیٰ محمد
شاخِ نہالِ آرزو پھولے پھلے گی چار سو دل سے نکلتی ہے صدا صلِ علیٰ محمد
اس کی بلائیں رد ہوئیں اس کے گناہ دھل گئے جس نے بَہ صدقِ دل پڑھا صلِ علیٰ محمد
اتنا جنوں کا جوش ہو تن کا نہ اپنے ہوش ہو کہتا پھروں میں بر ملا صلِ علیٰ محمد
جتنے مرض ہیں لا دوا ان کے لیے تو پڑھ سدا صلِ علیٰ نبینا صلِ علیٰ محمد