ماہ طیبہ نیر بطحا صلی اللہ علیک وسلم تیرے دم سے عالم چمکا صلی اللہ علیک وسلم
تو ہے مظہر رب اجمل ظل ہیں تیرے سارے مرسل کون ہے ہم سر تیرا شاہا صلی اللہ علیک وسلم
تم ہو پیارے اصل ہماری سارا جہاں ہے فرع تمہاری تم سب کی ماہیت گویا صلی اللہ علیک وسلم
تم ہو آقا معرّف حق کے جلوے ہو نور مطلق کے تم ہو حجت رب بر اعدا صلی اللہ علیک وسلم
تو ہے نائب رب اکبر پیارے ہر دم تیرے در پر اہل حاجت کا ہے میلہ صلی اللہ علیک وسلم
حق نے بنایا ایسا تونگر اکبر و اوسط و اصغر و سرور تیرے در پر حاضر جملہ صلی اللہ علیک وسلم
ہر شے میں ہے تیرا جلوہ تجھ سے روشن دین و دنیا بانٹا تو نے نور کا باڑا صلی اللہ علیک وسلم
ایماں تیری عظمت و الفت اور تصدیق و جزم نسبت مومن وہ جس نے پایا صلی اللہ علیک وسلم
بے شبہہ ہے زین طاعت حق یہ کہ ہے عین عبادت حق کے پیارے تصور تیرا صلی اللہ علیک وسلم
تیری ضیا سے عالم چمکا سبحان اللہ ماشاء اللہ جلوۂ حق ہے جلوہ تیرا صلی اللہ علیک وسلم
نور مجسم تیرے دم سے نوری صدقے روز ہیں پاتے مہر و ماہ و انجم آرا صلی اللہ علیک وسلم
تو چاہے وہ جو رب چاہے رب چاہے وہ جو تو چاہے چاہا تیرا رب کا چاہا صلی اللہ علیک وسلم
جتنے سلاطیں پہلے آئے سکے ان کے ہوگئے کھوٹے جاری رہے گا سکہ تیرا صلی اللہ علیک وسلم
تاج سلطاں بن کر چمکا تیرے نقش پا کا جلوہ تو ہے نور ذات مولا صلی اللہ علیک وسلم
تیرے گھر کا بچہ بچہ سارا گھرانا سید والا نوری مورت نور کا پتلا صلی اللہ علیک وسلم
کی ہے ابر ِ غم نے چڑھائی ماہ طیبہ تیری دہائی بدر دجیٰ ہو جلوہ فرما صلی اللہ علیک وسلم
غم کی کالی گھٹائیں چھائیں رنج والم کی بلائیں چھائیں شمس ضحیٰ ہو جلوہ فرما صلی اللہ علیک وسلم
خار غم کیسا چھبتا ہے کیسی خلش ہے دل دکھتا ہے پیارے دل سے نکالو کانٹا صلی اللہ علیک وسلم
رافع تم ہو دافع تم ہو نافع تم ہو شافع تم ہو رنج و غم کا پھر کیا کھٹکا صلی اللہ علیک وسلم
میں ہوں بے بس تو ہی بس ہے میں ہوں بے کس تو ہی کس ہے کس لے کمر اور بہر مدد آ صلی اللہ علیک وسلم
سر پر بادل کالے کالے درد عصیاں کے ہیں چھالے دم گھٹتا ہے میرے مولیٰ صلی اللہ علیک وسلم
میں ہوں تنہا بن ہے سونا دزد ایماں سر پر پہنچا میری خبر لے میرے مولیٰ صلی اللہ علیک وسلم
حال ہمارا جیسا زبوں ہے اور وہ کیسا اور وہ کیوں ہے سب ہے تم پر روشن شاہا صلی اللہ علیک وسلم
ہر ذرہ پر تیری نظر ہے ہر قطرہ کی تجھ کو خبر ہے ہو علم لدنی کے تم دانا صلی اللہ علیک وسلم
عیب سے تم کو پاک کیا ہے غیب کا تم کو علم دیا ہے اور خود حق بھی تم سے چھپا کیا صلی اللہ علیک وسلم
تو میرے ایماں کو جلا دے جان مسیحا دل کو جلادے مردہ ہے دل میرا آقا صلی اللہ علیک وسلم
حد سے بڑھ گئے عصیاں میرے تو دھو دے آب رحمت سے بحرِ رحمت جوش پہ آجا صلی اللہ علیک وسلم
کیسی زبانیں سوکھ گئی ہیں پیاس سے باہر آئی ہوئی ہیں ابرِ کرم دیدے اک چھینٹا صلی اللہ علیک وسلم
مہر محشر سر پر سرور پھونکے دے ہے ہم کو یکسر مہر سے کر گیسو کا سایا صلی اللہ علیک وسلم
منہ تک میرے پسینہ پہونچا ڈوبا ڈوبا ڈوبا ڈوبا دامن میں لے لیجے آقا صلی اللہ علیک وسلم
آدم سے تا حضرت عیسیٰ سب کی خدمت میں ہو آیا نفسی سب نے ہی فرمایا صلی اللہ علیک وسلم
میرے آقا میرے مولا آپ سے سن کر اِنِّیْ لَھاَ دم میں ہے دم میرے آیا صلی اللہ علیک وسلم
روشن ہو گیا اس سے سرور پیش داور شافع محشر میرے مولا تم ہو تنہا صلی اللہ علیک وسلم
وقت ولادت تم نہیں بھولے وقت رحلت یاد ہی رکھے اپنے بندے تم نے شاہا صلی اللہ علیک وسلم
آؤ آؤ میری خبر کو واروں تم پر قلب وجگر کو میں بھی ہوں تمہارا بندہ صلی اللہ علیک وسلم
میری آنکھوں میرے سر پر میرے دل پر میرے جگر پر پائے اقدس رکھ دو شاہا صلی اللہ علیک وسلم
تیرے نقش قدم نے سرور پتھر موم بنائے یکسر موم بنا دل سنگیں میرا صلی اللہ علیک وسلم
آپ کا جلوہ ہر جز و کل میں آپ کے رنگ و بوہر گل میں آپ کی بو سے عالم مہکا صلی اللہ علیک وسلم
کون گیا ہے عرش علا تک کس کی رسائی ذات خدا تک تم نے پایا اعلیٰ پایا صلی اللہ علیک وسلم
تم ہو اول تم ہو آخر تم ہو باطن تم ہوظاہر حق نے بخشے ہیں یہ اسما صلی اللہ علیک وسلم
بَارَکَ شَرَّفَ مَجَّدَ کَرَّم نَوَّرَ قَلْبَکَ اَسْریٰ عَلَّم رب نے تم کو کیا کیا بخشا صلی اللہ علیک وسلم
صاحب دولت تم ہی تو ہو قاسم نعمت تم ہی تو ہو تم ہو سارے جگ کے داتا صلی اللہ علیک وسلم
اَنْتَ الرَّفِع اَنْتَ النَّافِع اَنْتَ الدَّافِع اَنْتَ الشَّافِع اِشْفَعْ عِنْدَ الرَّبِّ الْاَعْلیٰ صلی اللہ علیک وسلم
اَنْتَ الْاَوَّل اَنْتَ الْاٰخِر اَنْتَ الْبَاطِن اَنْتَ الظَّاھِر اَنْتَ سَمْیِ الْمَوْلیٰ تَعَالیٰ صلی اللہ علیک وسلم
مَنْ لِّیْ نَاصِر مَالِی وَالِیْ غَیْرُکَ مَالِیْ فَانْظُرْ حَالِیْ وَاسْمَعْ قَالِیْ یَامَوْلَایٰ صلی اللہ علیک وسلم
اَنْتَ الْقَاسِم رَبُّکَ مُعْطِیْ تم ہی نے سب کو نعمت دی دے دو مجھ کو میرا حصہ صلی اللہ علیک وسلم
اَنْتَ شَفِیْعِیْ اَنْتَ وَکِیْلِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ اَنْتَ طَبِیْبِیْ اَنْتَ کَفِیْلِیْ یَا مَوْلَانَا صلی اللہ علیک وسلم
حاضر در ہے نورؔی مصنطر آپ کا یہ موروثی ثناگر ابن رضؔا ہے خواہاں رضا کا صلی اللہ علیک وسلم
سامانِ بخشش