قمر کے دو کیے انگلی سے طاقت اس کو کہتے ہیں ہوا اک دم میں عود اشمس قدرت اس کو کہتے ہیں
جو پھیلا تھا اندھیرا اس جہاں میں کفرو بدعت کا وہ اِک دم میں مٹا شمع ہدایت اس کو کہتے ہیں
جو دیکھیں حضرت یوسف جمال سید عالم تو فرمائیں قسم حق کی ملاحت اس کو کہتے ہیں
بنایا ان کو مختار دو عالم ان کے مولیٰ نے خلافت ایسی ہواتی ہے نیابت اس کو کہتے ہیں
شب معراج یہ غل تھا ملائک حور و غلماں میں حسیں ہوتے ہیں ایسے خوبصورت اس کو کہتے ہیں
کوئی چوتھے فلک پر طور پر کوئی مگر آقا گئے عرش معلیٰ پر وجاہت اس کو کہتے ہیں
لگایا سرمۂ مازاغ حق نے ان کی آنکھوں میں وہ ہیں ہر چیز کے ناظر بصارت اس کو کہتے ہیں
نہیں ہے اور نہ ہوگا بعد آقا کے نبی کوئی وہ ہیں شاہِ رسل ختمِ نبوت اس کو کہتے ہیں
لگاکر پُشت پر مہر ِ نبوت حق تعالیٰ نے انہیں آخر میں بھیجا خاتمیت اس کو کہتے ہیں
بھکاری بن کے اس در پر جو مانگو گے وہ پاؤگے کہ ارباب نظر باب اجابت اس کو کہتے ہیں
بلا سے پہلے آتی ہے مدد تیرے غلاموں پر ترے صدقے عرب والے اعانت اس کو کہتے ہیں
جو عالم کے شکم کو نعمتوں سے سیر فرمائیں وہ خود فاقے کریں دو دو قناعت اس کو کہتے ہیں
دعائیں دے رہے ہیں دشمنوں کے ظلم کے بدلے حلیم ایسے ہوا کرتے ہیں رحمت اس کو کہتے ہیں
طفیل سرور عالم مدینہ ہم جو دیکھیں گے کہیں گے دل میں خوش ہوکر کہ جنت اس کو کہتے ہیں
تمہارا سبز گنبد دیکھ کرہے عرش سکتہ میں بلندی کس قدر پائی ہے رفعت اس کو کہتے ہیں
غلامانَ نبی کو حضرت موسیٰ نے جب پوچھا تو فرمایا خدا نے خیرامت اس کو کہتے ہیں
عرب کے چاند کی جب روشنی پھیلے گی محشر میں کہیں گے انبیاء ماہ رسالت اس کو کہتے ہیں
تری شانِ رحیمی جوش پر جس وقت آئے گی اٹھے گا شور محشر میں کہ رحمت اس کو کہتے ہیں
رفیق مصطفیٰ صدیق اکبر غار تیرہ میں ہیں جاں دینے کو آمادہ رفاقت اس کو کہتے ہیں
کٹا کر سر حسین ابن علی راہ الہی میں شہید وں کے ہوئے سردرشہادت اس کو کہتے ہیں
فرشتوں یا د رکھنا نام اس عاصی کا محشر میں جمیلِ قادری سب اہلسنت اس کو کہتے ہیں