ازکلام: سید محمد اشرف میاں قادری بركاتی مارهروی
قلم کو جاوِداں کردیں، سخن کو دائما کردیں لکھیں نعتِ نبی اور حق غلامی کا اداکردیں
سِواکردیں، بڑھا کر دیں، اُٹھاکر دیں، عطا کردیں کسی کو خامشی سے دیں، کسی کو برملا کر دیں
بوقتِ نزع دل میں بس انہیں کی یاد باقی ہو مرے احباب میرے حق میں بس اتنی دعا کردیں
ہمیں نرغے میں لے کر دشمنِ جاں خوب ہنستے ہیں ہمارے حق میں آقا جلد اپنا فیصلہ کردیں
بہت دھندلے نظر آتے ہیں دور وپاس کے منظر بصارت بھی نئی دے دیں، دلوں میں بھی جِلا کردیں
کوئی تاثیر وطاقت پھر دعاؤں میں نہیں رہتی اگر ہم نسبتِ سرکار کو ان سے جدا کردیں
ارے مومن ذرا تو اپنے دل کو ظرف والا کر تو جب مانگے عطا کردیں، وہ جب چاہیں عطا کردیں
مدینے سے پلٹ کر پھر مدینے کی طرف رخ ہو کرم ہوجائے آقا کا جو ایسا راستہ کردیں
سراقہؔ پر کرم تھا، جود کی بارش تھی وحشیؔ پر ’’نبی مختارِ کل ہیں جس کو جو چاہیں عطا کردیں‘‘
ہمیں تو وسعتیں درکار ہیں بس اپنے دامن کی نبی مختارِ کل ہیں جس کو جو چاہیں عطا کردیں
زباں سرکار کی گویا وحی، قرآن کہتا ہے وہی قانون بن جائے نبی جو فیصلہ کردیں
فرشتوں نے مجھے دیکھا تو یوں فرمایا آقا سے جو دامن میں چھپا ہے پہلے اس کا فیصلہ کردیں
خیالِ حضرت حسّاں سے ہم نعتیں سجاتے ہیں کمی رہ جائے تو پوری بریلی کے رضاؔکردیں
خطائیں کرنے والا میں، عطائیں کرنے والے تم مرے آقا مرے حق میں اسے دستور سا کردیں
عطائیں کرنے والے وہ،خطائیں کرنے والا میں کسی کو کیا شفاعت کی اگر مجھ پر رِدا کردیں
ہم اپنی تنگیِ دامن سے کیوں شاکی رہیں اشرفؔ وہی دامن میں وسعت دے کے کچھ اس میں عطا کردیں
تمنائے دلِ اشرفؔ بس اتنی ہے سرِ کوثر جب آقا جام کوثر دیں، لبِ اقدس لگا کر دیں