قرینے میں ہر اک نظام آگیا ہے
وہ آئے تو گردش میں جام آگیا ہے
مرا غمکدہ رشکِ جنت بنا ہے
تصوّر میں بابُ السّلام آگیا ہے
مرے پاس کچھ بھی نہ تھا روزِ محشر
نبی کا وسیلہ ہی کام آگیا ہے
مجھے مل گئی ہے دو عالم کی شاہی
مرا اُن کے منگتو میں آگیا ہے
مزا جب ہے سرکار محشر میں کہدیں
وہ دیکھو ہمارا غلام آ گیا ہے
مدینے کی جانب قدم اٹھ رہے ہیں
حضور ہی کا مجھ کو پیام آگیا ہے
جہاں چِھڑ گیا ذِکر شاہ مدینہ
لبوں پر دُورد و سلام آ گیا ہے
چرا غاں ہوا بزمِ ہستی میں خاؔلد
نگاہوں میں حُسن ِ تمام آگیا ہے