فزوں ہیں رتبے میں شاہانِ ہفت کشور سے
جنہیں گدائی ملی آپ کی مقدّر سے
وہی ہیں یارو مددگار بے سہاروں کے
گناہ گار نہ گھبرائیں خوفِ محشر سے
تمہارے قدموں کادھووَن ہے خُلد کی رونق
قمر نے روشنی پائی ہے روئے انور سے
حضور ساقئ کوثر ہیں تِشنگی کیسی
ہم اپنی پیاس بجھائیں گے جامِ کوثر سے
لیا جو نام بھر کی بلائیں ٹلیں مرے سر سے
زمانے بھر کی بلایئں ٹلیں مرے سرسے
نبی کی یاد نے ہر غم سے بے نیاز کیا
خدا کا قُرب بھی پایا تو ذِکر ِ سرور سے
گناہ گار وسیہ کار ہوں مگر خاؔلد
مجھے کرم کی ہے اُمید بندہ پرور سے