غمگین کبھی ہوگا نہ رنجور ملے گا
جو ان کا بھکاری ہے وہ مسرور ملے گا
میخانہءِ سرکار کے میخواروں میں اب بھی
سرمد کوئی شبلی کوئی منصور ملے گا
جس دل میں محمد کی محبت کا کرم ہے
توحید کی مستی سے وہ مخمور ملے گا
پلتا ہے جو سرکا ر کی آغوش ِ کرم میں
حالات سے کس طرح وہ رنجور ملے گا
جس وقت پکارو گے کہیں ان کے کرم کو
سرکار کا فیضان بدستور ملے گا
ذکرِ شہِ ابرار کو ایمان بنا لو
دامان ِ طلب فیض سے معمور ملے گا
پلکوں پہ سجاؤ تو سہی اشکِ ندامت
دل بھی تمہیں انوار سے معمور ملے گا
ہو سکتا ہے مشکل میں کوئی کام نہ آئے
فیض ِ سخی سرکار بدستور ملے گا
پڑھتا ہے درود آج جو سرکار پہ خاؔلد
کل دامن ِ سرکار میں مسرور ملے گا