عشق والے ہیں ہم بس رضا چاہئے ہاں رضا چاہئے بس رضا چاہئے
خاکِ میّت میری تجھکو کیا چاہئے خاکِ پائے نبی سے لقا چاہئے
ان کے لطف و کرم میں کٹے زندگی اور محشر میں ظلِّ ردا چاہئے
زندگی ساتھ چھوڑے میرا جس گھڑی آپ آجائیں بس اور کیا چاہئے
اس جگہ کے شہنشاہ حسنین ہیں اک جہاں کو جہاں پر جگہ چاہئے
مومنوں دشمنانِ نبی سے بچو روشنی قبر میں گر سدا چاہئے
قائلِ بے بسی کو ملیں بے بسی ہم کو لطفِ حبیبِ خدا چاہئے
مانگ لو مانگ لو دو جہاں کی بقا مسکِ شاہ احمد رضا چاہئے
اے طبیبوں ہٹو دور ہو تم ذرا عشق ہے یہ میرا کیوں دوا چاہئے
حشر میں ہم پکاریں گے جب یا نبی آپ آکر کہو کیا بتا چاہئے
اے فرشتوں ہٹو اُمتی ہے میرا اس پہ حق ہے میرا تم کیا چاہئے
دیکھ کر یہ سماں متقی بول اُٹھیں عاصیوں ہم کو بھی یہ خطا چاہئے
کیاریانِ جناں صبر ان میں کہاں اس جہاں میں ہی پائے شہا چاہئے
تیری فاران بعدِ جناں التجا مجھ کو کوئے نبی کا پتہ چاہئے