عشقِ نبی میں آہ پہ مجبور ہوگیا
تیرا علاج اے دل ِ رنجور ہوگیا
ظاہر کچھ اس ادا سے ترا نور ہوگیا
دیدار جس نے کرلیا منصور ہوگیا
پایا جو ملتفت کرمِ بے پناہ کو
مجھ ساگناہ گار بھی مسرور ہوگیا
اخلاص بندگی کا شعور آشنا ہوا
عشقِ رسول دین کا دستو ہوگیا
مر کر نہ مر سکا جسے قربت ہوئی نصیب
وہ زندہ مردہ آپ سے جو دور ہوگیا
صلِ علی ٰ یہ فیض انہیں کا تو فیض ہے
ہر گوشہ دل کا نور سے معمور ہوگیا
اُس سجدۂ نیاز سے قسمت چمک اٹھی
جو ان کی بار گاہ میں منظور ہوگیا
میخانہءِ رسول سے پیتے ہی ایک جام
سرمد کوئی ہوا کوئی منصور ہوگیا
خاؔلد ترے خلوص نے پائی ہے خوب داد
ہر شعر تیری نعت کا مشہور ہوگیا