عروج آسماں کو بھی نہیں خاطر میں لائیں گے مقدر سے اگر دوگز زمیں طیبہ میں پائیں گے
مدینے میں سنا ہے بگڑیاں بنتی ہیں قسمت کی وہاں ہم جا کے اپنا بھی مقدر آزمائیں گے
اگر کل جان جانی ہو تو یارب آج ہی جائے سنا ہے قبر میں بے پردہ وہ تشریف لائیں گے
کبھی میرا دل مضطر نہ ہونا کامراں یارب ذرا ہم بھی تو دیکھیں وہ کہاں تک آزمائیں گے
قسم ہے مالک یوم قیامت کی قیامت میں مرادیں اپنے دل کی ساقئ کوثر سے پائیں گے
مرا دل بن گیا ہے آستانِ صاحب اسریٰ یہی کعبہ ہے اپنا ہم اسے کعبہ بنائیں گے
بھلا کیا تاب لائے گی نگاہِ حضرت موسیٰ رخِ انور سے وہ اخؔتر اگر پردہ ہٹائیں گے