عرش پر ہیں اُن کی ہر سو جلوہ گستر ایڑیاں
گہہ بہ شکل بدر ہیں گہہ مہر انور ایڑیاں
میں فدا کیا خوب ہیں تسکین مضطر ایڑیاں
روتی صورت کو ہنسا دیتی ہیں اکثر ایڑیاں
دافع ہر کرب و آفت ہیں وہ یاور ایڑیاں
بندۂ عاصی پہ رحمت بندہ پرور ایڑیاں
غنچۂ امید ان کی دید کا ہوگا کبھی
پھول کہ ہیں اب نظر میں ان کی خوشتر ایڑیاں
نور کے ٹکڑوں پہ ان کے بدر و اختر بھی فدا
مرحبا کتنی ہیں پیاری ان کی دلبر ایڑیاں
یا خدا تا وقت رخصت جلوہ افگن ہی رہیں
آسمانِ نور کی وہ شمس اظہر ایڑیاں
ان کی رفعت واہ واہ کیا بات اخترؔ دیکھ لو
عرشِ اعظم پر بھی پہنچیں ان کی برتر ایڑیاں
٭…٭…٭