عجب رنگ پر ہے بہارِ مدینہ کہ سب جنتیں ہے نثارِ مدینہ
مبارک رہے عندلیبو تمھیں گل ہمیں گل سے بہتر ہے خارِ مدینہ
بنا شہ نشیں خسروِ دو جہاں کا بیاں کیا ہو عز و وقارِ مدینہ
مری خاک یا رب نہ برباد جائے پسِ مرگ کر دے غبارِ مدینہ
کبھی تو معاصی کے خِرمن میں یا رب لگے آتشِ لالہ زارِ مدینہ
رگِ گل کی جب نازکی دیکھتا ہوں مجھے یاد آتے ہیں خارِ مدینہ
ملائک لگاتے ہیں آنکھوں میں اپنی شب و روز خاکِ مزارِ مدینہ
جدھر دیکھیے باغِ جنت کھلا ہے نظر میں ہیں نقش و نگارِ مدینہ
رہیں اُن کے جلوے بسیں اُن کے جلوے مرا دل بنے یادگارِ مدینہ
حرم ہے اسے ساحتِ ہر دو عالم جو دل ہو چکا ہے شکارِ مدینہ
دو عالم میں بٹتا ہے صدقہ یہاں کا ہمیں اک نہیں ریزہ خوارِ مدینہ
بنا آسماں منزلِ ابنِ مریم گئے لامکاں تاجدارِ مدینہ
مرادِ دل بلبلِ بے نوا دے خدایا دکھا دے بہارِ مدینہ
شرف جن سے حاصل ہوا اَنبیا کو وہی ہیں حسنؔ افتخارِ مدینہ
ذوقِ نعت