عاصیو! جرم کی دوا ہے درود کیا دوا عینِ کیمیا ہے درود
سب عبادات میں ہے شمول ریا پر عباداتِ بے ریا ہے درود
ایک ساعت میں عمر بھر کے گناہ کرتا معدوم اور فنا ہے درود
حشر کی تیرگی، سیاہی میں نور ہے، شمعِ پُر ضیا ہے درود
چھوڑیو مت درود کو، کافؔی! راہِ جنّت کا رہ نما ہے درود