صبا بصد شان دلربائی ثنائے رب گنگنا رہی ہے کچھ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ وہ مدینے سے آرہی ہے
مجھے مبارک یہ ناتوانی سہارا دینے وہ اٹھ کے آئے خرد ہے حیراں کہ اِک توانا کو نا توانی اُٹھا رہی ہے
میں ان عنایات پر نچھاور کبھی نہ رکھا رہین ساغر نگاہ نوری کا پھر کرم ہے نگاہ نوری پلا رہی ہے
کہیں نہ رہ جائیں ہم خود اپنی ہی حسرتوں کا مزار بن کر ہماری شمع اُمید کی لو حضور اب جھلملا رہی ہے
زیارت قبر مصطفیٰﷺ ہے شفاعت مصطفیٰﷺ کی ضامن ہم عاصیوں کو بڑی محبت سے ان کی رحمت بلا رہی ہے
سیاہ زلفیں سیاہ کملی سیاہ بختوں کو ہو مبارک سیاہ بختی کو رحم والی سیاہی کیسا چھپا رہی ہے
حضورﷺ مجھ سے وہ کام لیجئے جو قلب انور کو شاد کردے یہی مری آرزو رہی ہے یہی مری التجا رہی ہے
نہ کیوں ہو وہ بخت کا سکندر کہ جس کی جاں اس کے تن سے باہر گئی تو بہر خدا گئی ہے رہی تو بہر خدا رہی ہے
نگاہ ادراک میں دیار نبیﷺ کے جلوے سماگئے ہیں نہ پوچھو اخؔتر ہماری بزم خیال کیوں جگمگا رہی ہے