شہنشاہِ مدینہ درد و غم سب کے مٹاتے ہیں دلوں پہ شادمانی کے وہی نقشے جماتے ہیں
وہی سوئی ہوئی تقدیر اُمّت کی جگاتے ہیں غلاموں کو بُلا کر روضۂ اطہر دِکھاتے ہیں
کرم کے پھول گلشن میں شہِ کوثر کِھلاتے ہیں وہی تو چار سُو رحمت کی خوشبوئیں بساتے ہیں
وہی لطف و کرم کرتے ہیں بگڑے حال والوں پر وہی رب کی عطا سے بگڑے کاموں کو بناتے ہیں
سبھی نبیوں نے میلادِ پیمبر کا کیا چرچا ملائک بھی اُنھیں کے آنے کی خوشیاں مناتے ہیں
یتیموں بے کسوں بیواؤں مظلوموں کی نصرت کو جہاں میں رحمۃ للعالميں تشریف لاتے ہیں
خدائے ذوالمنن کونین کی دولت اُنھیں دے گا جو اُن کے ذکر کی محفل بصد فرحت سجاتے ہیں
خطا پوشی خطا کاروں کی کرتے ہیں سرِ محشر کسی کو حوضِ کوثر پر کبھی کوثر پِلاتے ہیں
یہی ہے آرزو، محشر میں آقا کاش فرمائیں مُشاہد آؤ تم سے نعت کچھ سنتے سناتے ہیں
صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وصحبہ وبارک وسلم
عرض نمودہ : محمد حسین مشاہد رضوی