شہر نبیﷺ تیری گلیوں کا نقشہ ہی کچھ ایسا ھے خلد بھی ھے مشتاقِ زیارت جلوہ ہی کچھ ایسا ھے
دل کو سکوں دے آنکھ کو ٹھنڈک روضہ ہی کچھ ایسا ھے فرشِ زمین پر عرش بریں ہو لگتا ہی کچھ ایسا ھے
ان کے در پر ایسا جُھکا دل اٹھنے کا اب ہوش نہیں اہل شریعت ہیں سکتے میں سجدہ ہی کچھ ایسا ھے
لوح و قلم یا عرش بریں ہو سب ہیں اس کے سایے میں میرے بے سایہ آقا کا سایہ ہی کچھ ایسا ھے
سبطِ نبیﷺ ھے پُشت نبیﷺ پر اور سجدے کی حالت ھے آقاﷺ نے تسبیح بڑھادی بیٹا ہی کچھ ایساھے
عرش معلیٰ سر پر اٹھائے طائر سدرہ آنکھ لگائے پتھر بھی قسمت چمکائے تلوا ہی کچھ ایسا ھے
رب کے سوا دیکھا نہ کسی نے فرشی ہوں یا عرشی ہوں ان کی حقیقت کے چہرے پر پردہ ہی کچھ ایسا ھے
تاج کو اپنے کاسہ بنا کر حاضر ہیں شاہانِ جہاں ان کی عطا ہی کچھ ایسی ھے صدقہ ہی کچھ ایسا ھے
خم ہیں یہاں جمشید و سکندر اس میں کیا حیرانی ھے؟ ان کے غلاموں کا اے اخؔتر رتبہ ہی کچھ ایسا ہے