شہِ کونین آئے دو جہاں کا مُدّعا بن کر
دوا بن کر، شفا بن کر، کرم کی انتہا بن کر
کسی صورت نہ ہوتیں مشکلیں آسان دنیا کی
نہ آتے سرور ِ عالم اگر مشکل کشا بن کر
متاع دو جہاں سے دامن ِ امید بھر جائے
کوئی دیکھے مرے سرکار کے در کا گدابن کر
تھے جتنے انبیاء بھیجے گئے وہ معجزہ بن کر
امام الانبیاء آئے سراپا معجزہ بن کر
گنہ گار ان اُمت کا نہ جانے حشر کیا ہوتا
نہ بخشا تے اگر تم شافع ِروز ِ جزا بن کر
منوّر کر رہے ہیں صبح و شام ِ زندگانی کو
کبھی شمس الضحیٰ بن کر کبھی بدر الدُّجیٰ بن کر
مدینے میں طلب سے بھی سوا ملتا ہے منگتوں کو
برستی ہیں خدا کی رحمتیں اَبر سخا بن کر
صدائے مَن رانی سے کھلا یہ راز بندوں پر
محمد مصطفی آئے خدا کا آئینہ بن کر
مدینے جب بلائیں گے مرے سرکار اے خاؔلد
مجھے لے جائے گا شوقِ زیارت رہنما بن کر