شرم عصیاں سے اٹھتی نہیں ہے جبیں اپنے دامن میں مجھ کو چھپا لیجئے
ہنس رہا ہے زمانہ مرے حال پر آج مجھ کو گلے سے لگا لیجئے
پاشکستہ ہوں منزل مری دور ہے کیا کوئی اور بھی مجھ سا مجبور ہے
گر پڑا ہوں سر راہ لینا خبر آسرا دے کے مجھ کو اٹھا لیجئے
ایسا حُسن تصور مجھے بخشش دو سامنے بس تمہاری ہی تصویر ہو
جو مجھے دیکھ لے وہ درد دیں پڑھے مجھ کو سرکار ایسا بنا لیجئے
میں کہاں اور کہاں وہ دیار کرم باد شاہ عجم تاجدار ِ حرم
میں یہ سمجھوں گا سب کچھ مجھے مل گیا خاک ہوں میں زمیں سے اٹھا لیجئے
غم ہستی مجھے ڈھونڈتا ہی رہے اور میں دیکھ کت مسکراتا رہوں
تاجدارِمدینہ کرم کیجئے مجھکو کچھ اس طرح سے چھپا لیجئے
دردِ الفت سدا رنگ لاتا رہے سوز بڑھتا رہے کیف آتا رہے
زندگانی کی معراج ہو جائے گی آستانے پہ اپنے ملا لیجئے
یہ تو مانا کہ خاؔلد برا ہے مگر آپ کا ہے خدارا کرم کی نظر
واسط اپنی زلف ِ خطا پوش کا مجھ کو رسوائیوں سے بچا لیجئے