سیّدی یا حبیبی مولائی
آج فریاد کی ہو شنوائی
منتظر ہے کرم کا سودائی
مل گئی راحتِ جناں مجھ کو
حق کی رحمت نے دی اماں مجھ کو
جب مصیبت میں تیری یاد آئی
اس کی قسمت پہ دو جہاں صدقے
اس پہ بخشش نثار سوجاں سے
تیرے کوچے میں جس کو موت آئی
باغِ فردوس کی بہاروں میں
ساری دنیا میں چاند تاروں میں
حُسن سرکار کی ہے رعنائی
بارِ عصیاں سے دب گیا ہوں میں
غم کے طوفان میں گھر رہاہوں میں
المدد سیّد ی و مولائی
لاج رکھ لینا آل کا صدقہ
اپنےپیارے بلال کا صدقہ
ہو نہ محشر میں میری رُسوائی