سہانی رات تھی اور پُرسکوں زمانہ تھا اثر میں ڈوبا ہوا جذ ب ِعا شقانہ تھا انہِیں تو عرش پر محبوب کو بُلا نا تھا
یہ کمال ِ حسن کا تھا معجزہ کہ فراق حق بھی نہ سہہ سکا
شب ِ معراج لِیا عرش بریں پر بلوا صدمہءِ ہجر خدا سے بھی گوارا نہ ہوا
سرِ لا مکاں سے طلب ہوئی سوئے منتہٰی وہ چلے نبؐی
کوئی حد ہے اُن کے عروج کی کوئی حد ہے اُن کے عروج کی
سرِ لا مکا ں سے طلب ہوئی سوئے منتہٰی وہ چلے نبیؐ کوئی حد ہے ان کے عُروج کی بلغ العلا بکما لہ کشف الد جٰی بجما لہ حسنت جمیع و خِصالہ صلوُا علیہ وآلہ
جو گیا وہ فرش سے عرش تک وہ بُراق لے گیا بے دھڑک طبقِ زمیں ورقِ فلک گئے نیچے پا وں سے پُل سرک
لٹیں زلف کی جو گئِیں لٹک تو جہان سارا گیا مہک ہوئیں مست بُلبلیں اس قدر تو یہ غنچے بولے بولےچٹک چٹک
کوئی حد ہے اُن کی عروج کی کوئی حد ہے اُن کے عروج کی
رُخ ِمصطفٰیؐ کی یہ روشنی یہ تجلیوں کی ہما ہمی کہ ہر ایک چیز چمک اُٹھی ۔ ۔ ۔ کشف الد جٰی بجمالہ
نہ فلک نہ چاند تارے نہ سحر،نہ رات ہوتی نہ تیرا جمال ہوتا نہ یہ کا ئنا ت ہوتی وہ سراپا رحمتِ کبریا کہ ہر اک پہ جس کا کرم ہوا یہ قرآن ِ پاک ہے برملا ۔ ۔ ۔
حسنت جمیع و خِصالہ یہ کمالِ حقِ محمدیؐ کہ ہراک پہ چشمِ کرم رہی سرِ حشر نعرءِ اُمتی ۔ ۔ ۔
حصنت جمیعُ خصالہ وہی حق نگر وہی حق نُما رخِ مصطفٰیؐ ہے وہ آئِنہ کہ خدائے پاک نے خود کہا ۔ ۔ ۔
صلو ا علیہ وآلہ میرا دین امبرِ وارثی بخدا ہے عشقِ محمدیؐ میرا ذکر و فکر ہے بس یہی
صلو ا علیہ و آلہ صلوا علیہ و آلہ صلوا علیہ و آلہ