سوچتا ہوں کیا کہوں میں، کیا نظر آنے لگا وہ ریاض برزخ کبریٰ نظر آنے لگا
تو نے اعجاز کمال بندگی دیکھا نہیں بھیس میں بندہ کے خود مولا نظر آنے لگا
نور و بشریٰ مل گئے اور بن گیا نوری بشر رہ کے پردے میں وہ بے پردہ نظر آنے لگا
پھوٹتے ہی ان کے ہونٹوں پہ تبسم کی کرن غیرت خورشید ہرذرہ نظر آنے لگا
جاکے موسیٰ سے بھی کہہ دو وہ بھی آکر دیکھ لیں اس کے رخ پہ میم کا پردہ نظر آنے لگا
اے غم ہجر نبی ﷺ صدبار تیرا شکریہ دل مرا کعبہ کا بھی کعبہ نظر آنے لگا
میں نے سمجھا عرشِ اعظم ہی اتر کر آگیا جب تمہارا گنبد خضریٰ نظر آنے لگا
آنکھ جب تک بند تھی اک آدمی سمجھا تجھے اور جب وا ہوگئی کیا کیا نظر آنے لگا
تو فنا فی الحق ہوا، پھر کیا ہوا، میں کیا کہوں قطرہ دریا میں گیا دریا نظر آنے لگا
ان کی یادوں میں جو ٹپکا اشک اخؔتر آنکھ سے منزلت میں عرش کا تارا نظر آنے لگا