سُرور رہتا ہے کیف ِ دوَام رہتا ہے
لبوں پہ میرے دُرود و سلام رہتا ہے
بری ہیں نارِ جہنم سے وہ خدا کی قسم
وہ جن کو ذِکر محمد سے کام رہتا ہے
جو ایک با ر انہیں دیکھ لے مقدر سے
تمام عمر انہیں کا غُلام رہتا ہے
تمہارے در کی گدائی جسے میسّر ہے
اسی کے قبضے میں سارا نِظام رہتا ہے
نثار خاک مدینہ پہ یہ نجومِ فلک
طوافِ شاہ میں ماہِ تمام رہتا ہے
یہ ہے حیاتِ محبت کا ما حصل خاؔلد
کہ دِردِ نعتِ نبی صبح و شام رہتا ہے