سراپا عکس حق روئے مبیں ہے
ترا ثانی تو کیا سایہ نہیں ہے
ترے نقشِ کفِ پا کی بدولت
در خشاں چاند تاروں کی جبیں ہے
بجا پُر حول ہے محشر کا منظر
وہ حامی ہیں تو پھر کچھ غم نہیں ہے
مرے دِل میں ہیں جلوے لا مکاں کے
مکین ِ لامکاں دِل میں مکیں ہے
مجھے سمجھے نہ دنیا بے سہارا
مرا آقا شفیع المذنبیں ہے
جمالِ مصطفی اللہ اکبر
سراپا شرح قرآن ِ مبیں ہے
خبر دیتی ہے یہ معراج کی شب
فلک بھی آپ کے زیر نگیں ہے
محبت سرور ِ کون و مکاں سے
یقیں، عین الیقیں حق الیقیں ہے
یہی معراج ہے سجدوں کی خاؔلد
نبی کے آستانے پر جبیں ہے