سارے انسانوں کی پہچان ہے چہرہ تیرا ﷺ ہر حوالے سے ضروری ہے حوالہ تیراﷺ
تیرےﷺ قدمَین کا دھوون ہے جمالِ ہستی مَیں بیاں کیسے کروں حسنِ سراپا تیرا ﷺ
مجھ کو بھی رزقِ ثنا، اذنِ شفا، بالِ ہما تیرا ﷺ در چھوڑ کے جائے کہاں منگتا تیرا ﷺ
مَیں نے قرآن پڑھا، تیرے ﷺ محاسن دیکھے ہر صحیفہ ہے حقیقت میں قصیدہ تیرا ﷺ
ختم ہونا تھا نبوت کا یہ منصب تجھ پر ہر زمانہ، مرے آقا ﷺ ہے زمانہ تیرا ﷺ
لازمی ہے چلیں احکامِ شریعت پہ مگر مغفرت کے لیے کافی ہے وسیلہ تیرا ﷺ
لاکھ خِلْعت ہے تری ﷺ ایک غلامی پہ نثار میری زنجیر کا ہر ایک ہے حلقہ تیراﷺ
آج بھی پھول کھلے شاخِ برہنہ پہ بہت آج بھی ابرِ کرم ٹوٹ کے برسا تیرا ﷺ
اِک تَسلسُل سے نبی ﷺ آتے رہے دنیا میں تا کہ ہر دور میں ہوتا رہے چرچا تیراﷺ
گنبدِ سبز کو ڈھونڈے ہے سرِ حشر، ریاضؔ مرکزِ عشق وہی ایک مدینہ تیرا ﷺ
ریاض حسین چودھری رَحْمَۃُاللہ عَلَیْہ