زہے تقدیر بیمار محبت چارہ گر آیا سکوں جان عالم راحت قلب و نظر آیا
نظر مائل بہ گریہ تھی وفور شادانی سے عجب تھا ماجرا پیش نظر جب تیرا در آیا
فلک پر بنکے چمکے مثل خاور سارے پیغبر محمد مصطفیٰﷺ لیکن باندازدگر آیا
مٹانے فتنہ انگیزی زمانے کی زمانے سے کنار آمنہ میں امن کا پیغامبرﷺ آیا
عجب انداز سے توحید کا گاتا ہوا نغمہ نواسنج گلستان براہیمی ادھر آیا
جب آئے جلوہ گاہ رب میں موسیٰ ہوگئے بیخود تبسم تھا لبوں پر جب وہاں خیر البشر آیا
کہیں واللیل کا منظر کہیں والشّمس کے جلوے نظارہ انکی زلف ورخ میں نظروں کو نظر آیا
کلام اللہ تو کہتا ہے ان کو نور یزدانی مگر کہتے ہیں اہل شر انہیں مجھ سا بشر آیا
تری نغمہ سرائی پر اثر ثابت ہوئی اخؔتر زبان اہل محفل بول اٹھی نغمہ گر آیا