زمیں کیا آسماں پر مِرے آقا کی سطوت ہے عطائے رب اکرم سے ہر اک شےپر حکومت ہے
ہر اک شے پر حکومت ہے مگر ہیں پیٹ پر پتھر غریبوں سے یتیموں سے انہیں کتنی محبت ہے
بشر ہیں وہ مگر ایسے بشر فخرِ بشر کہیے کہ آدم بو البشر کو بھی مرے آقا کی حاجت ہے
وہ مکہ میں ہوئے پیدا مدینے میں وہ رہتے ہیں مگر ان کا وجود پاک ہر عالم کی رحمت ہے
نبی ہیں ان سے کوئی چیز مخفی رہ نہیں سکتی کہ غیبوں کی خبر رکھنا خبر دینا نبوت ہے
کبھی میزان پر ہیں اور کبھی ہیں حوض کوثر پر غمِ امت میں کتنی مضطرب ان کی شفاعت ہے
جو منکر ہے شہ دیں کا قیامت اس پہ ٹوٹے گی مجھے کیا خوف محشر کا مجھے ان سے محبت ہے
گلستانِ رضا کا پھول ہوں ریحاؔن کہتے ہیں مِرا آغاز جنت ہے مِرا انجام جنت ہے