تمھارا ہے تمھارا ہے
زمانے میں نشاں کس کا تمھارا ہے تمھارا ہے مکان و لامکاں کس کا تمھارا ہے تمھارا ہے خدا نے کر دیا مالک زمینوں آسمانوں کا تو اب ہے یہ جہاں کس کا تمھارا ہے تمھارا ہے ہوا وَالْعَصْر سے روشن زمانے بھر کے لوگوں پر یہ روز و شب زماں کس کا تمھارا ہے تمھارا ہے زمینوں‘ آسمانوں میں‘ مکان و لامکاں میں بھی یہ سکّہ ہے رواں کس کا تمھارا ہے تمھارا ہے قمر میں‘ شمس میں‘ تاروں میں‘ رنگیں کہکشاؤں میں یہ جلوہ ہے نہاں کس کا تمھارا ہے تمھارا ہے فلک کے سب ستاروں میں قرآں کے تیس پاروں میں حَسیں ہے یہ بیاں کس کا تمھارا ہے تمھارا ہے تم ہی ہو قاسم کوثر تم ہی ہو شافع محشر دو عالم میں نشاں کس کا تمھارا ہے تمھارا ہے کھڑا ہے در پہ یہ حافؔظ تہی دست و تہی داماں بے چارہ بے زباں کس کا تمھارا ہے تمھارا ہے (۶ رمضان المبارک ۱۴۳۷ ھ / ۱۱ جون ۲۰۱۶) نزیل مدینہ منورہ