زمانہ نے زمانہ میں سخی ایسا کہیں دیکھا لبوں پر جس کے سائل نے نہیں آتے نہیں دیکھا
مصیبت میں جو کام آئے گنہگاروں کو بخشائے وہ اک فخرِ رُسُل محبوبِ رب العالمیں دیکھا
بنایا جس نے بگڑوں کو سنبھالا جس نے گرتوں کو وہ ہی حَلّال مشکل رحمتُ لِّلعالمیں دیکھا
وہ ہادی جس نےدنیا کو خدا والا بنا ڈالا دلوں کو جس نے چمکایا عرب کا مہ جبیں دیکھا
بسے جو فرش پر اور عرش تک اس کی حکومت ہو وہ سلطانِ جہاں طیبہ کا اک ناقہ نشین دیکھا
وہ آقا جو کہ خود کھائے کھجوریں اور غلاموں کو کھلائے نعمتیں دنیا کی کب ایسا کہیں دیکھا
بھلا عالم سی شے مخفی رہے اس چشمِ حق بیں سے کہ جس نے خالقِ عالم کو بے شک بالیقیں دیکھا
مسلمانی کا دعویٰ اور پھر توہین سرور کی زمانہ کیا زمانے بھر میں کب ایسا لعیں دیکھا
ہو لب پر امتی جس کے کہیں جب انبیاء نفسی دو عالم نے اُسے ساؔلک شفیع المذنبین دیکھا