زباں پراس لئے صلّ علیٰ بے اختیار آیا کہ دل میں نام پاک سیّدِعالی وقار آیا
تصور میں مِرے محبوب کا پیارا دیار آیا
جہاں میں جس گھڑی وہ رحمتِ پروردگار آیا منادی، مژدۂ آمد، دوعالم میں پکار آیا
غریبی جی اُٹھی، لیجئے غریبوں کا وہ ہار آیا
زمین سے عرش تک اِک دھوم ہے تشریف لانے پر سلاطیں سر بسجدہ ہوں گے جس کے آستانے پر
دوعالم کا وہ ملجا اور ماویٰ شہرِ یار آیا
نہ میں دوزخ سے خائف ہوں نہ خواہاں ہوں میں جنّت کا سِوا محبوب کہ کیا چاہے، دیوانہ محبّت کا
اُسے تو مِل گیا سب کچھ جو مولا کا دیار آیا
مٹائے ہوش بھی اُن کی محبت میں فنا ہو کر فِدا لاکھوں خرد ایسے جنونِ ہوش پرور پر
کہ فوراً سر بسجدہ ہوگیا جب کوئے یارآیا
جہنّم کی تپش سے سینۂ گُستاخ بریاں ہے عداوت سے وہ سوزاں اور ہیبت سے وہ لرزاں ہے
کہ اُس کو ’’یا رسول اللہ ‘‘سُنتے ہی بُخار آیا
تمیزِ خیر و شر میں نفس امّارہ جو حائل تھا وہ اپنی معصیت کی لذّتوں میں مست و غافل تھا
کُھلی اس وقت آنکھیں جس گھڑی روزِ شمار آیا
سرِ محشر عجب ہنگامۂ نفسی بپا دیکھا ہر اِک کو اپنے اپنے فکر و غم میں مبتلا دیکھا
تلاشِ یار میں ہر اِک نفس با حال و زار آیا
سرِ محشر مِرے مولیٰ کی یہ شانِ جلالت ہے محمد مصطفٰے ﷺ ہی کو شفاعت کی اجازت ہے
جو آیا ’’یا رسول اللہ‘‘ کی کرتا پُکار آیا
جلال رب، تلاش دوست، دل خائف کہاں جائے پریشاں تھا کہ زیرِ عرش سجدے میں نظر آئے
بحمد اللہ دل کی بے قراری کو قرار آیا
سوا و چشم میں، پُرنور پیشانی پہ جو چمکے وہ زُلفیں عنبریں، مشکیں، رُخِ انور کے وہ جلوے
کہ جن کے واسطے وَالَّیل آیا وَالنَّھار آیا
نمایاں ایک مَیں ہی ہوں گنہگارانِ امّت میں مِری قسمت ہی کُھل جائے جو محشر میں وہ فرما دیں
کہ وہ بُرہانؔ رضوی ایک میرا جاں نثار آیا