روضۂ اطہر کا ارماں کل بھی تھا اور آج بھی عاصیوں بخشش کا ساماں، کل بھی تھا اور آج بھی
مثل میثاق ربویّت ازل سے تا ابد عظمتِ احمدﷺ کا پیماں، کل بھی تھا اور آج بھی
ابتداء عالم کی جس کے نُورِ اقدس سے ہوئی نُور پاک ان کا درخشاں، کل بھی تھا اور آج بھی
رحمت للعالمیں فرما کے واضح کردیا سارا عالم زیرِ فرما، کل بھی تھا اور آج بھی
ظلِّ انوار احمدﷺ کی ضیائیں واہ واہ! ذرّہ ذرّہ جن سے تاباں، کل بھی تھا اور آج بھی
کہہ کے مَنَّ اللہ ہم پر نعمتیں کردیں تمام دائمی اکرام منّاں، کل بھی تھا اور آج بھی
دینِ مرضی، حبِّ حق، فتح و شفاعت یومِ حشر رحمتِ عالم کا احساں، کل بھی تھا اور آج بھی
یادِ رب کے اور ذکرِ رب کے ساتھ، اُن کا ذکر بھی مومنوں کا عین ایماں، کل بھی تھا اور آج بھی
دیکھ لی معراج میں، قدرت بشر کی دیکھ لی ہر مسلماں اُس پہ نازاں، کل بھی تھا اور آج بھی
فرض ہر اطاعت، عبادت، ذکر میں، اُن کا ادب آشکارا اور پنہاں، کل بھی تھا اور آج بھی
حشر میں ہم اُن کے دامانِ شفاعت میں مگن اُن کا منکر سخت حیراں، کل بھی تھا اور آج بھی
اُن کی عظمت، اُن کی ہیبت، اور جلالت کے سبب لرزہ بر اندام شیطاں، کل بھی تھا اور آج بھی
دشمنانِ دین کی مشاطگی کو دیکھ کر گیسوئے ہستی پریشاں ، کل بھی تھا اور آج بھی
سایہ گستر ایک دریوزہ سگ دربار پر دامنِ احمد رضا خاں، کل بھی تھا اور آج بھی
غوثِ اعظم، حضرت احمد رضا خاں اور ضیاء ان سب کا خوشہ چین بُرہاں، کل بھی تھا اور آج بھی