رسول مصطفی تم ہو نبی جن و انساں ہو کریم جو و عالم ہو شفیق درد مندان ہو
سپہر عظمت ِ اخلاق کے ہو نے اعظم سحابِ رحمت حق ہو نجم نور رحماں ہو
شفیع روز محشر ہو قیم حوض کوثر ہو محیط رحمت ہو مطلع انوار احسان ہو
سزاوارِ خطاب رحمت اللعالمین ہو تم بانگشت شہادت خاتم ختم رسولان ہو
و انگشت شہادت آپ کی بھی یارسول اللہ ﷺ کہ جس کی ایمان سے دو پارہ ماہ تاباں ہو
اگر انگشت والا سے اشارہ ایک ہوجائے مری ہر عقدۂ مشکل کا کھلنا سہل آسان ہو
قدوم عرش منزل رونق افزا جس زمین پر ہو پگھل کر موم ہو کیسا ہے سنگ سخت تر وہاں ہو
میرے سر پر گرا ہے کوہ غم اے رحمت عالم بزیر بار غم فراید کرتا ہوں پر آسان ہو
اگر ٹھکرائیے پائے مبارک کے اشارے سے ابھی راہ عدم کو کوہ قافِ غم گریزاں ہو
عجب کچھ اضطراب دل سے حیرت میں تڑپتا ہوں شفیق بے کسان میری یہی درود ں کا وہاں ہو
سر کاؔفی فدائے خاک پائے اطہر اقدس دل جان کفایت تم پہ لاکھوں بار قربان ہو