راحت قلبِ عاشقاں ہیں آپ
جانِ تسکیں سرورِ جاں ہیں آپ
ہے گداؤں کا آپ ہی سے بھرم
ناز بردارِ بے کساں ہیں آپ
فکر روزِ حساب کیوں ہو مجھے
شافعِ جُملہ عاصیاں ہیں آپ
دور کب ہوں تمہارے قدموں سے
دِل وہیں ہے مرا جہاں ہیں آپ
اس سے خائف بھنور بھی طوفان بھی
جس کی کشتی کے پاسباں ہیں آپ
اے کس بیکساں شہ خوباں!
خوب روؤں کی خوبیاں ہیں آپ
آپ ہیں آپ حاصل عرفاں
سرِ قدرت کے راز دوں ہیں آپ
بے نشاں کر سکے گی کیا دنیا
میرے آقا مرا نشاں ہیں آپ
آپ کا وصف اور خاؔلد سے
کس قدر اس پہ مہر باں ہیں آپ