دیارِ طیبہ میں مرنے کی آرزو ہے حضورﷺ یہی ہے متن یہی شرح گفتگو ہے حضورﷺ
ہنوز دل میں مرے دل کی آرزو ہے حضورﷺ یہ میں ہوں اور یہ مرا شیشہ سُبو ہے حضورﷺ
بس اک اشارۂ ابرو سے بات بنتی ہے وگرنہ خطرے میں امت کی آبرو ہے حضورﷺ
گناہگار کی عصیاں پناہیوں پہ نہ جائیں کہ عفو و جود و سخا آپ کی تو خُو ہے حضورﷺ
نگاہِ لطف سے بس اب تو شاد کام کریں کہ بے قرار مری طبع بادہ جو ہے حضورﷺ
دوام وصل الہٰی سے یہ ہوا ثابت مقام آپ کا قُرب رگِ گلو ہے حضورﷺ
خدا کے واسطے جلووں سے سرفراز کریں مجھے تجلئ ایمن کی آرزو ہے حضورﷺ
خدا کرے اسی حالت میں موت آجائے شبیہ آپ کی سجدے میں روبرو ہے حضورﷺ
رگِ گلو کے قریں آکے گم ہوا ہے کہیں خلیؔل زار کو منزل کی جستجو ہے حضورﷺ