دل کعبے کا کعبہ ہے مدینہ ہے نظر میں
اللہ کا محبوب ہے مہمان مرے گھر میں
کونین میں ہے نورِ محمد سے اُجالا
ہے نقشِ کفِ پا کی ضیاء شمس و قمر میں
توصیف محمد سے ہے سر شار مرا دل
انوار کی بارش ہے مرے قلب و جگر میں
یہ معجزہ گیسو ورخسار نبی ہے!
ہر رات سُہانی ہے تو ہے نور سحر میں
کونین کی نعمت بھی نہیں اس کے برابر
جو کیف ملا ہم کو مدینے کے سفر میں
وہ قاسمِ نعمت بھی ہیں محبوبِ خُدا بھی
کیا چیز نہیں سرور کونین کے گھر میں
اے ماہِ مدینہ ترے جلوؤں کے تصدّق
ہر ذرّہ ہے خورشید تری راہ گزر میں
آنکھوں میں لیے پھرتا ہوں خاؔلد وہی تنویر
ہے گنبد خضرا میری آغوش نظر میں