دل و نظر میں بہار آئی سکوں میں ڈھل کر ملال آیا
پروئے تارِ نظر میں انجم جہاں تمہارا خیال آیا
نوازشِ بے سب نے ان کی طلب سے پہلے ہی جھولی بھردی
نہ ہاتھ اٹھے دعا کی خاطر لب پہ کوئی سوال آیا،
جو عقلِ انساں سے ماوریٰ تھا عیاں تھا لیکن چھپا ہوا تھا
کمالِ حُسن محمدی میں نظر اسی کاجمال آیا
رؤف بن کر رحیم بن کر قسیم بن کر کریم بن کر
جہاں میں درِ یتیم بن کر وہ رحمتِ ذو الجلال آیا
ہزاروں گلشن مہک اتھے ہیں وہاں کے ذرے چمک اٹھے ہیں
وہ راستے سب دمک اٹھے ہیں جہاں وہ صاحب جمال آیا
ہے فخر شاہانِ ہفت کشور وہ بے نوا ہے بڑا تو نگر
تمہارے باب کرم سے لے کر جو دولتِ لا زوال آیا
نہ دیکھا ایسا کوئی سوالی کہ جس کی جھولی ملی ہو خالی
نبی رحمت آستاں سے جو آیا وہ مالا مال آیا
نزولِ رحمت قدم قدم ہے تمہاری نسبت کا یہ کرم ہے
نہ اشک بہکے نہ آہ نکلی نہ دل میں کوئی ملال آیا
تڑپ فراقِ نبی میں خاؔلد یہی تڑپ بندگی ہے خاؔلد
زہے مقدر کہ تیرے حِصّے میں رنگ ِ عشق ِ بلال آیا