دعا ہے زندگانی یوں بسر ہو
ثنا خوانی نبی کی عمر بھر ہو
اسی جانب کو جھک جاتا ہے کعبہ
مرے محبوب رُخ تیرا جِدھر ہو
الہٰی اس طرح دنیا سے جاؤں
جمالِ مصطفی پیش نظر ہو
جسے نسبت ہے ان کے نقشِ پا سے
وہ ذَرّہ کیوں نہ صدر شکِ قمر ہو
مدینے اِس طرح جاؤں خدایا
تمنّائے نبی زادِ سَفر ہو
مری تاریک راتیں جگمگا دو
کبھی سوئے غریباں بھی نظر ہو
ہر اساں ہو مصیبت میں وہ کیو ں کر
تمہارے لطف پر جس کی نظر ہو
وہیں تربت بنے خالدؔ کی یارب
ترے محبوب کی جو رِہ گزر ہو