در پاکِ مصطفیٰﷺ پر اگر ہم بھی آتے جاتے تجھے کیا بتائیں اے دل جو تجھے وہاں دکھاتے
تیری رحمتوں کے جھونکے جو انھیں نہ گدگداتے نہ یہ پھول مسکراتے نہ چمن ہی کھلکھلاتے
نہیں بے سبب فلک پر یہ چراغ ٹمٹماتے تری خاک رہگزر سے ہیں مگر نظر چراتے
بخدا کہ طور کاسا کبھی ہم بھی لطف اٹھاتے جو تمھارے روئے زیبا کسی طور دیکھا پاتے
وہ چلی نسیم رحمت وہ بڑھے شفیع محشرﷺ وہ لپٹ رہے ہیں دیکھو میری معصیت کے کھاتے
دل بے قرار کو پھر حرمِ نبیﷺکی دھن ہے چلو زائرو مدینے بہ ادب قدم بڑھاتے
یہ سراغِ معرفت ہے یہی رازِ بندگی ہے کہ یہ آستاں نہ ہوتا تو جبیں کہاں جھکاتے
یہ مری خودی نے مجھکو کیا پائمال ورنہ کہیں ان کے آستاں سے بھلا ہم بھی اٹھاتے
تو خلیؔل چیز کیا تھا تجھے کون پوچھتا تھا ترے مرشدِ گرامی جو نہ حوصلے بڑھاتے