خلوص کا اک زجاج زہرا وفا ،حیا کا،سراج زہرا
عفیف تم،خیر بھی مجسّم ہو صبر کا امتزاج زہرا
عطا،کرم،جود، مہربانی رہا تمھارا رواج زہرا
تمھی ہو خاتونِ خلد بیشک ہو نیک خو، خوش مزاج زہرا
دیا ہے درسِ وفا جہاں.کو “حیا کے ماتھے کا تاج زہرا “
ہو لاڈلی مصطفیٰ کی لیکن کیا ہے خود کام.کاج زہرا
جو زخمِ نسواں تھے ان سبھی کا کیا ہے تم نے علاج زہرا
نہیں ہے تمثیل اس کی ممکن جو تم.نے پایا ہے داج’ زہرا
غنا مثالی رہی تمھاری نہ تھی کوئی احتیاج ،زہرا
عجب ہے رتبہ،نبی ہیں والد علی بھی ہیں سر کا تاج،زہرا
معاشرے میں مثال تم.ہو بدل کے رکّھا سماج،زہرا
تمھاری تعلیم.کی جہاں کو ہے آج بھی احتیاج زہرا
رہے گا تا حشر، سب کے دل پر فقط تمھارا ہی راج زہرا
ہو نیک سیرت بھی،پارسا بھی تمھی ہو عصمت کی لاج زہرا
تمھارے اوصاف کا سبھی کے دلوں.پہ ہے اندراج زہرا
کرے ہے انوربھی پیشِ خدمت عقیدتوں کا خراج زہرا
ریاض انور بلڈانہ