خدا کے پیارے نبی ہمارے رؤف بھی ہیں رحیم بھی ہیں
رفیع بھی ہیں رسول بھی ہیں مطاع بھی ہیں قسیم بھی ہیں
اٹھاتے ہیں تکلیفیں کافروں سے دعا ہدایت ان کی کرتے
تمام اوصاف میں ہیں یکتا شکور بھی ہیں حلیم بھی ہیں
یہ لادوا ہے مرض ہمارا طبیب کیوں کر کریں گے چارہ علاج میرا کریں گے آقا طبیب بھی ہیں حکیم بھی ہیں
نہیں ہے کچھ عرض کی ضرورت کہ ان پہ روشن ہے سب کی حالت رسول اکرم سمیع بھی ہیں بصیر بھی ہیں علیم بھی ہیں
انہیں کے در کے ہیں ہم بھکاری انہیں کی یہ نعمتیں ہیں ساری انہیں کے ہیں یہ سلسبیل و کوثر انہیں کے قصر نعیم بھی ہیں
وہ عرش کے تاجدار مولیٰ صفت ہے یٰسین ثنا ہے طٰہٰ غنی و معطی ہے نام ان کا عرب کے در یتیم بھی ہیں
ہر ایک گل میں ہے رنگ ان کا زبانِ بلبل پہ اُن کا نغمہ ہے سب کی آنکھوں میں نو ر انکا وہ سب کے دلمیں مقیم بھی ہیں
عطا کیے ہیں لقب خدا نے ہمارے آقا کو کیسے پیارے امین بھی ہیں مکین بھی ہیں عظیم بھی ہیں
میں ان کا بندہ وہ میرے مولیٰ وہ میرے ماک میں ان کا بردہ خدا کے فضل و کرم سے آقا حفیظ بھی ہیں کریم بھی ہیں
انہیں کے سر پر ہے تاج عزت انہیں کے باعث ہے ساری خلقت نہ کیوں ہوں مالک وہ عرش حق کے حبیب بھی ہیں کلیم بھی ہیں
عفو ہو تم عزیز ہو تم وکیل ہو تم کفیل ہو تم تمہارے بندے ہیں ہم اگر چہ سقیم بھی ہیں اثیم بھی ہیں
جمیلِ رضوی قادری کو غم عذاب الیم کیوں ہو مدینے والے ہیں اس کے سر پر مدد پہ غوث عظیم بھی ہیں
قبالۂ بخشش