حقیقی زندگی کی ابتدا ہوتی ہے مدفن سے نقاب الٹے ہوئے آتا ہے کوئی روئے روشن سے
مدینے میں مرا دل اور دل میں کملی والا ہے مرا دل کم نہیں رضواں تری جنت کے گلشن سے
یہ کون آیا یہ کون آیا مرا فریاد رس بن کر دھواں فریاد بن کر اٹھ رہا ہے دل کے گلخن سے
خدا اس کا زمانے کی ہر اک شئے باخدا اس کی نچھاور ہوگیا جو مصطفیٰﷺ پر اپنے تن من سے
مقدر سے اگر دو گز زمیں طیبہ میں مل جاتی گلستاں چھوڑدیتا اور باز آتا نشیمن سے
تمہارے بت بنا رکھے ہیں اپنے خانۂ دل میں نہ جانے کیوں محبت ہے مجھے اس آذری پن سے
یہی سچ ہے کہ چھپنے کی ہر ایک کوشش ہے لاحاصل نکل آتے ہیں خود جلوسے جہاں چھن چھن کے چلمن سے
ہزاروں زندگی دیکھا کہ استقبال کو آئیں بجرم عشق جب شمشیر گزری میری گردن سے
مجھے تسلیم ہے آنکھوں سے تم چھپ جاؤ گے لیکن ذرا یہ تو بتاؤ کیسے نکلو گے میرے من سے
لپک کر رحمتیں آغوش میں لے لیں گی محشر میں مچل کر جب لپٹ جائےگا عاصی ان کے دامن سے
شکار جلوۂ باطل نگاہیں کب تلک ہوں گی حجاب نور سرکادے جمال روئے روشن سے
وہ کچھ اس طرح آئے سامنے یکبارگی اخؔتر نکل بھاگی مرے پیروں کے نیچے سے زمیں سن سے
نظر کا چار ہونا تھا نگاہِ ناز سے اخؔتر رگوں میں برق سی دوڑی طبیعت ہوگئی جھن سے