حسن خورشید نہ مہتاب کا جلوہ دیکھو آؤ احمد کے کفِ پاکا تماشہ دیکھو
دیکھنے والو دیارِ شہِ بطحا دیکھو فرش کی گود میں ہے عرش معلیٰ دیکھو
چہرۂ ماہ کو بے داغ تو ہو لینے دو اس میں پھر جاکے کہیں عکس کفِ پا دیکھو
زاہد و خار صفت خلد بھی ہو جائے گی کاش تم کوچۂ شاہنشۂ بطحا دیکھو
خواہش جلوۂ سینا بھی بجا ہے لیکن طور بھی رشک کرے جس پہ وہ جلوہ دیکھو
میری تقصیر ہے کیا تیرے کرم سے بھی فزوں دیکھو تم اپنا کرم ہاتھ نہ میرا دیکھو
خالِ رخِ زلفِ معنبر کی سیاہی کا امیں خوش نصیبو مرا تاریک نصیبہ دیکھو
ان کے غم سے میری آنکھوں کو ملا اوج فلک نوک غمزہ پہ چمکتا ہے ستارہ دیکھو
چشم خاطر کو جو ہو نور بصیرت مقصود دیکھنے والو ذراگنبد خضریٰ دیکھو
کس نے سرکایا نقابِ رخِ روشن اخؔتر ہر طرف ایک قیامت سی ہے برپا دیکھو